کتاب: محدث شمارہ 256 - صفحہ 40
جواب: حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: إذا قام أحدکم فی الصلاة فلا يغمض عينيه (رواہ الطبرانی فی معجمہ) یعنی ”تم میں سے جب کوئی آدمی نماز میں ہو تو وہ اپنی آنکھیں بند نہ کرے۔“ بعض سلف بھی اس بات کے قائل ہیں لیکن اس حدیث کے بارے میں امام عبدالرحمن رحمۃ اللہ علیہ بن ابی حاتم فرماتے ہیں کہ ہذا حدیث منکر ”یہ حدیث منکر ہے“ منکر ضعیف کی اقسام میں سے ایک ہے، لہٰذا یہ حدیث ناقابل استدلال ہے۔ بیہقی اور مستدرک حاکم میں روایت ہے: ”کان صلی اللّٰه علیہ وسلم إذا صلی طأطأ رأسه ورمی ببصرہ نحو الأرض“ ”رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز پڑھتے تو سر جھکاتے اور نگاہ زمین کی طرف رکھتے“ (تفصیل کے لئے ملاحظہ ہو: صفة الصلاة للالبانی رحمۃ اللہ علیہ ، صفحہ ۵۸) ٭ سوال:ایک عالم نے یہ بتایا کہ پہلی اولاد اگربچی ہو تو وہ اللہ کی طرف سے خیروبرکت کا ذریعہ ہوتی ہے، کیا اس کے متعلق کوئی حدیث ہے؟ جواب: ایسی کوئی روایت نہیں کہ پہلی اولاد بچی ہو تو خیر و برکت کا ذریعہ بنتی ہے۔ویسے مجموعی طور پر بیٹیوں کو باعث ِرحمت سمجھنا چاہئے کیونکہ حدیث میں آتا ہے ”جو شخص تین بیٹیوں کی پرورش کرے پھر ان کو ادب سکھائے اور ان پر شفقت کرے تو اللہ نے اس کے لئے جنت واجب کردی ہے ۔“ (مشکوٰة: حدیث ۴۷۴۵) اس فرمانِ نبوی کی رو سے بیٹی کو باعث ِ رحمت قرار دیا جاتا ہے۔ ٭ سوال:ایک محلہ کے قریب حکومت نے کچھ جگہ قبرستان کے لئے وقف کی ہے مگر اس محلہ کے لوگ اب دوسرے علاقہ کے لوگوں کو میت دفن کرنے سے منع کرتے ہیں ، قرآن وحدیث کی روشنی میں میں اس کی شرعی حیثیت واضح فرمائیں ۔ جواب: وقف دو قسم کا ہوتا ہے، ایک عمومی اور دوسرا خصوصی۔ عمومی میں سب کا حق برابر ہوتا ہے جیسے مسجد ہے۔ جبکہ خصوصی وقف کے حقدار مخصوص افراد ہوتے ہیں ۔ بالا صورت میں جگہ چونکہ حکومت نے دی ہے لہٰذا ا س کی حیثیت کو دیکھنا ہوگا۔ اگر تو مخصوص محلہ کے لئے دی ہے تو وہ دوسروں کو روک سکتے ہیں اور اگر سب کے لئے دی ہے تو کسی کو روکنے کا حق نہیں ۔ ٭ سوال:قبرستان ہموار کرکے رہائش گاہ بنانا یا برائے ضرورت مکان تعمیر کرنا کیسا ہے ؟ جواب:مسلمانوں کے قبرستان کو ہموار نہیں کرنا چاہئے اور نہ وہاں رہائش کا سوچنا چاہئے۔البتہ اگر نشانات مٹ چکے ہیں تو وہاں رہائش اختیار کرنے میں کوئی حرج نہیں ۔ قبرستان میں خریدا ہوا مکان اگر بے نشان جگہ پر ہے تو اس کا کوئی حرج نہیں او راگر وہاں آثار موجود ہیں تو پھر وہاں رہائش اختیار کرنا درست نہیں ۔