کتاب: محدث شمارہ 256 - صفحہ 36
سے یوں چرچربولتا ہے جیسے اونٹ کا پالان سوارکے بوجھ سے“(سنن ابو داود: حدیث ۴۱۰۱)
اس حدیث کی روشنی میں آپ اندازہ کرسکتے ہیں کہ روزِ قیامت سفارش کون کرسکے گا اور کس صورت میں کرسکے گا؟
(۳) ملائکہ پرستی
فرشتے اللہ تعالیٰ کی ایک غیر مرئی اور نوری جاندار مخلوق ہے جن پر ایمان لانا ’ایمان بالغیب‘ کا ایک حصہ ہے۔ اور یہ ایمان لانا صرف ہم مسلمانوں پر ہی فرض نہیں بلکہ پہلی امتوں پر بھی فرض تھاکیونکہ اس کا ذکر تمام سابقہ الہامی کتابوں میں ملتا ہے۔
فرشتے بھی جسم رکھتے ہیں ۔ ان میں سے بعض دو پروں والے، بعض چار پروں والے، بعض چھ پروں والے اور بعض کے پر اس سے بھی زیادہ ہیں ۔ وہ آسمانوں کی طرف چڑھتے بھی ہیں اور آسمانوں سے زمین کی طرف اُترتے بھی ہیں ۔ ان میں عقل و شعور تو ہے مگر اِرادہ و اختیار نہیں ۔ وہ بھی اللہ تعالیٰ کے احکام کی تعمیل پر ایسے ہی مجبور وبے بس ہیں جیسے سورج اور چاند وغیرہ۔ گویا ان کی اطاعت تسخیری ہے اختیاری نہیں ۔ وہ نہ کھاتے ہیں نہ پیتے ہیں ،نہ ہی ا ن میں نسل کشی یا توالدو تناسل کا سلسلہ قائم ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ان میں ہر ایک کو الگ الگ ہی پیدا کیا ہے۔ ان کی تعداد بے حد و حساب ہے۔ یہ فرشتے اپنا الگ الگ تشخص اور نام بھی رکھتے ہیں ۔
ان فرشتوں کا کام تدبیر اُمورِ کائنات ہے۔وہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے مامور ہیں ۔ وہ اللہ تعالیٰ کے حکم سے نہ سرمو تجاوز کرسکتے ہیں نہ تقصیر، یہی ان کی عبادت ہے۔ بلکہ کام کی نوعیت کے لحاظ سے بعض فرشتے دوسروں سے افضل ہیں ۔ حضرت جبرئیل علیہ السلام کے ذمہ ایک اضافی ڈیوٹی یہ بھی تھی کہ وہ انبیاء و رسل تک اللہ تعالیٰ کا پیغام پہنچاتے تھے۔عزرائیل علیہ السلام جاندار مخلوق کی اَرواح قبض کرنے پر مامور ہیں ۔ میکائیل علیہ السلام بادلوں پر مامور ہیں ۔جس وقت اور جس مقام پر اور جتنی اللہ تعالیٰ چاہے، وہاں اتنی ہی بارش ہوتی ہے۔ حضرت اسرافیل کی ایک اضافی ڈیوٹی یہ ہے کہ وہ پہلی دفعہ صور میں پھونکیں گے تو روئے زمین پر کوئی جاندار مخلوق باقی نہ رہے گی اور دوسری دفعہ اس وقت پھونکیں گے جب میدانِ محشر قائم ہوگا۔ ہر انسان کے ساتھ دو فرشتے بدستور لگے رہتے ہیں جو ان کے نیک اور برے اعمال کا ریکارڈ رکھتے ہیں ۔ دوزخ پر بھی تندخو قسم کے فرشتے مقرر ہیں ۔ قیامت کے دن بھی اللہ تعالیٰ کے عرش کو آٹھ فرشتے اُٹھائے ہوں گے وغیرہ وغیرہ۔ قرآن کریم کے مطالعہ سے ان کی بھی کئی قسم کی ذمہ داریوں کا پتہ چلتا ہے۔ فرشتے یہ کام کیسے سرانجام