کتاب: محدث شمارہ 256 - صفحہ 30
سے ساتویں پشت پر حضرت ادریس علیہ السلام کا زمانہ ہے اور ان انبیا کے درمیان تقریباً ساڑھے تین ہزار سال کا فاصلہ ہے اور حضرت نوح علیہ السلام حضرت آدم علیہ السلام سے دسویں پشت پر ہیں اور حضرت ادریس علیہ السلام اور حضرت نوح علیہ السلام کے درمیان وقفہ تقریباً دو ہزار سال ہے۔ حضرت نوح علیہ السلام کی اپنی عمر (ہزار سال) قرآنِ کریم سے ثابت ہے۔ کواکب پرستی اور مظاہر پرستی کا آغاز تو حضرت ادریس علیہ السلام کی بعثت سے پہلے ہوتا ہے جبکہ اولیا پرستی کے آغاز کا سراغ حضرت نوح علیہ السلام کی بعثت سے بہت پہلے ہوا تھا۔ چنانچہ جب نوح علیہ السلام نے اپنی قوم کوبت پرستی سے روکا تو انہوں نے کہا کہ ﴿وَقاَلُوْا لاَ تَذَرُنَّ اٰلِهَتَکُمْ وَلاَ تَذَرُنَّ وَدًّا وَّلاَ سُوَاعًا وَّلاَ يَغُوْثَ وَيَعُوْقَ وَنَسْرًا﴾ ”اور کہنے لگے کہ اپنے معبودوں کو ہرگز نہ چھوڑنا اور ودّ، سواع، یغوث، یعوق اور نسر کو کبھی ترک نہ کرنا“ (نوح:۲۳) اس آیت کی تفسیر میں امام بخاری ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کرتے ہیں (علاوہ ازیں یہ روایت مسلم، نسائی اور احمد میں بھی مذکور ہے) کہ إن هؤلاء صالحين فی قوم نوح فلمّا ماتوا عکفوا علیٰ قبورهم ثم صوروا تماثيلهم فعبدوهم ثم صارت هذه الأوثان فی قبائل العرب“ (بخاری، کتاب التفسیر) ”یہ سب (پانچوں بزرگ) قومِ نوح کے نیک لوگ تھے۔ جب وہ مرگئے تو لوگ ان کی قبروں پرمراقبے کرنے لگے۔ پھر ان کے مجسّمے بنائے اور عبادت کرنے لگے۔ پھر یہی بت عرب کے قبائل میں پھیل گئے۔“ اور کتب ِتفاسیر میں ان کی مزید تشریح یوں ملتی ہے کہ یہ لوگ حضرت نوح علیہ السلام کے آباؤ اجداد میں سے تھے اوراتنے نیک تھے کہ انہیں دیکھ کر خدا یاد آتا تھا اور ذوق عبادت بڑھتا تھا۔ جب وہ یکے بعد دیگرے فوت ہو گئے تولوگوں کو اس کا بہت افسوس ہوا۔ وہ اکثر ان کی قبروں پر جاتے اور وہاں بیٹھ کر ان کی یاد تازہ کرتے تھے۔ بعد میں ان کی قبروں پر اعتکاف بیٹھنے کی رسم جاری ہوگئی۔ آخر میں شیطان نے ان کویہ پٹی پڑھائی کہ ان کی قبروں پر جانے کی زحمت بھی کیوں گوارا کرتے ہو، ان کی مورتیاں بنالو جس کا فائدہ یہ ہوگا کہ ان مورتیوں کو دیکھ کر تم میں وہی ذوقِ عبادت پیدا ہوگا، جو تمہیں ان کو زندگی کی حالت میں دیکھنے سے پیدا ہوتا تھا۔ چنانچہ قوم اس چال پر لگ گئی۔ انہوں نے ان بزرگوں کی مورتیاں بنا کر اپنی مساجد میں رکھ لیں اور انہیں دیکھ کر محو ِعبادت رہتے، پھربعد کے آنے والے لوگوں نے ان مورتیوں ہی کو پوجنا شروع کردیا۔ ان تصریحات سے مندرجہ ذیل نتائج سامنے آتے ہیں :