کتاب: محدث شمارہ 256 - صفحہ 3
وہراس پھیلا رہے ہیں ۔
اسلامی ریاست پاکستان کا ازلی دشمن بھارت اپنی فوجوں کا جم غفیر پاکستانی سرحدوں پر لے آیا ہے۔ بھارتی وزیراعظم واجپائی، وزیر دفاع جارج فرنانڈس، وزیرداخلہ لال کشن ایڈوانی اور دیگر بھارتی راہنما پاکستان کے خلاف جارحیت کی کھلم کھلا دھمکیاں دے رہے ہیں ۔ ۱۳/ دسمبر ۲۰۰۱ء کو بھارتی پارلیمنٹ پر ’را‘ کی طرف سے تیارکردہ سازش (مصنوعی حملہ)کی آڑ میں پاکستان پر کشمیر سے دستبردار ہونے کے لئے دباؤ ڈالا جارہا ہے۔ امریکہ نے افغانستان پر ۷/اکتوبر کو فوجی یلغار سے پہلے طالبان سے اسامہ بن لادن اور القاعدہ کے راہنماؤں کی حوالگی کا جس انداز میں مطالبہ کیا تھا، بالکل اُسی اسلوب میں بھارت پاکستان سے جہادی تنظیموں کے سربراہوں کی حوالگی کا مطالبہ کررہا ہے۔ اس توہین آمیز مطالبہ کی عدمِ تعمیل کی صورت میں پاکستان کو سنگین ترین نتائج کی دھمکیاں دی جارہی ہیں ۔
حکومت ِپاکستان کی جانب سے بزدل بھارتی دشمن کی اس شرانگیزی کا موٴثر اور جرأت مندانہ جواب دینے کی بجائے بے حد حوصلہ شکن اور معذرت خواہانہ انداز اپنا یا جارہا ہے۔ پاکستان پر بھارت کے ممکنہ جارحانہ حملے کے امکانات کو اپنے تئیں کم کرنے کے لئے حکومت ِپاکستان کی طرف سے جہادی تنظیموں اور دینی مدارس کے خلاف کارروائیوں میں اضافہ کردیا گیا ہے۔ مغربی ذرائع ابلاغ کے ساتھ ساتھ پاکستانی پریس کا سیکولر حصہ بھی دینی مدارس اور جہادی تنظیموں کا ذکر اس انداز میں کررہا ہے کہ گویا ان مدارس میں قرآن و سنت کی تعلیمات دینے کی بجائے دہشت گردی کی ٹریننگ دی جاتی ہے۔ ان ناگفتہ بہ حالات میں پاکستان میں دین پسند طبقات میں مایوسی، غیر یقینی صورتحال اور پریشانی کا پیدا ہونا ایک منطقی امرہے۔ مذکورہ بالاغیر ذمہ دارانہ طرزِ عمل کی وجہ سے پاکستان میں دینی مدارس کے مستقبل کے متعلق بھی خدشات کا اظہار کیا جارہا ہے۔
مشرف حکومت اور دینی مدارس کے درمیان بداعتمادی کی فضا پیدا کرنے میں جہاں جنگ ِافغانستان میں امریکہ سے تعاون کی حکومتی پالیسی نے کردار ادا کیا ہے، وہاں بعض حکومتی وزراء کے اشتعال انگیز بیانات نے بھی حالات کو بگاڑنے میں کچھ کم کردار ادا نہیں کیا۔ ان میں وزیرداخلہ جناب معین الدین حیدر کا نام سرفہرست ہے۔ موصوف طالبان کا غصہ بھی دینی مدارس پر نکالنا چاہتے ہیں ۔ ۲۰/دسمبر ۲۰۰۱ء کو روزنامہ ’جنگ‘ کے زیر اہتمام ’دہشت گردی، عالم اسلام کو درپیش چیلنج‘ کے زیر عنوان ایک سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے وزیرداخلہ نے کہا: ”ملکی باگ ڈور چند قاعدے پڑھنے والے جاہلوں کے ہاتھ میں نہیں دے سکتے۔“ (جنگ، نوائے وقت: ۲۱/ دسمبر۲۰۰۱ء) اس سے چند روز پہلے وہ دینی راہنماؤں کے