کتاب: محدث شمارہ 256 - صفحہ 20
طرف رجوع کرے اور اس سے توقعات وابستہ رکھے، جب کہ اس کے ظاہری اسباب معدوم ہوں “
(۱) کواکب پرستی اور مظاہر پرستی
تاریخ کے مطالعہ سے معلوم ہوتا ہے کہ شرک کی مشہور اقسام میں سے مظاہر پرستی اور کواکب پرستی کاآغاز سب سے پہلے ہوا اور اس کی ابتدا عراق سے ہوئی۔ عراق میں اکثر مطلع صاف رہتا تھا۔ اکثر لوگ رات کو سیاروں کی چال اور حرکات کا مطالعہ کرتے اور اس میں بہت دلچسپی لیتے تھے۔ انہوں نے حضرت مسیح علیہ السلام کی پیدائش سے ہزارہا سال پیشتر یہ دریافت کرلیا تھا کہ سورج اور چاند کی طرح اور بھی بہت سے سیارے مشرق سے مغرب کی طرف مصروفِ سفر رہتے ہیں ۔ پانچ مشہور سیارے یعنی عطارد،زہرہ، مریخ، مشتری اور زحل جنہیں ’خمسہ متحیرہ‘ بھی کہتے ہیں ،ان کے علم میں آچکے تھے۔ وہ ان سیاروں کی چال سے رات کے اوقات کا صحیح صحیح تعین بھی کرلیتے تھے اور سمت کا تعین کرنے کے بھی قابل ہوچکے تھے۔ اس کے ساتھ وہ ان اجرام کے بعض دیگر اثرات سے بھی واقف تھے مثلاً سورج کی وجہ سے دن رات پیداہوتے اور چاروں موسم وجود میں آتے ہیں جن سے طرح طرح کی فصلیں اور پھل پکتے ہیں ۔ زندگی کے لئے روشنی اور حرارت نہایت ضروری ہے جو سورج سے حاصل ہوتی ہے۔ رات کو ہم چاند اور ستاروں سے روشنی حاصل کرتے ، رات کا تعین کرتے اور رات کو دورانِ سفر سمت معلوم کرتے ہیں ۔
نیز جن دنوں میں چاند زائد النور ہوتا ہے، پھلوں میں رس تیزی سے بڑھتا ہے اور جب ناقص النور ہوتا ہے تو یہ رفتار سست پڑ جاتی ہے۔ یہ اثرات تو بالکل واضح تھے۔لیکن انسان نے بعض توہمات کی بنا پر ان سیاروں کے انسان کی انفرادی زندگی پر بھی طرح طرح کے اثرات تسلیم کرنا شروع کردیئے۔ وہ اپنی زندگی اور موت، مرض اور صحت، رزق کی وسعت اور تنگی اور ایسے ہی کئی دوسرے اُمور کو بھی سیاروں کی چال سے منسوب کرنے لگا۔ جس کا لازمی تصور یہ نکلا کہ انسان نے ان سیاروں کی تعظیم شروع کردی اور ان کے لئے از راہِ عجز و نیاز اپنا سرتسلیم خم کردیا۔
حضرت ادریس علیہ السلام اور کواکب پرستی : ان توہمات اور گمراہیوں کو دور کرنے کے لئے اللہ تعالیٰ نے انسان کی بذریعہ وحی رہنمائی فرمائی اور اسی دور میں حضرت ادریس علیہ السلام (اصل نام اخنوخ ۳۵۰۰ ق م) کو مبعوث فرمایا ۔ چونکہ یہ ابتداے آفرینش کا دور تھا، لوگوں کے علم نے ابھی کچھ ترقی نہ کی تھی، لہٰذا ادریس علیہ السلام کو بذریعہ وحی چند علوم سکھلائے گئے۔ چنانچہ کپڑا بننے اور کتابت کے موجد اور اُستادِ اول آپ ہی ہیں ۔ آپ علم ہندسہ اور علم حساب کے بھی ماہر تھے۔ من جملہ دیگر علوم کے آپ کوعلم نجوم کی پوری ماہیت، سیاروں کی