کتاب: محدث شمارہ 256 - صفحہ 13
”اللہ تعالیٰ یہ گناہ کبھی نہیں بخشے گا کہ اس کے ساتھ کسی کو شریک بنایا جائے اور اس کے علاوہ (اورگناہ) جس کو چاہے گا بخش دے گا۔“ انہی وجوہات کی بنا پر عقیدۂ توحید شیطان کا اصل ہدف ہے۔ وہ اس میں طرح طرح سے رخنہ اندازیاں کرکے خیالات کا رخ موڑتا اور ایک ہدایت یافتہ انسان کو پھر سے شرکیہ افعال میں مبتلا کردیتا ہے۔جس کانتیجہ یہ ہوتا ہے کہ انبیا کے رخصت ہونے کے بعد ان پر ایمان لانے والوں میں سے بھی اکثر لوگ مشرک ہی رہتے یا بن جاتے ہیں ۔ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ﴿وَمَا يُؤمِنُ أکْثَرُهُمْ بِاللّٰهِ إلاَّ وَهُمْ مُشْرِکُوْنَ﴾ (یوسف :۱۰۶) ”اور ان میں سے اکثر لوگ نہیں ایمان لاتے مگر اللہ کے ساتھ شرک بھی کرتے ہیں ۔“ عقیدہ توحید میں پختگی سے نجاتِ اُخروی تو قرآن کریم کی بہت سی آیات سے ثابت ہے۔یہ فائدہ مسلم، لیکن کبھی آپ نے یہ بھی سوچا ہے کہ اس عقیدۂ توحید کے انسانی زندگی پرکیا اثرات مرتب ہوتے ہیں ؟ ایک مشرک کی زندگی اور ایک موٴحد کی زندگی میں کیا فرق ہوتا ہے؟ اس عقیدہ سے بگڑی ہوئی قوم کی اصلاح کیونکر ہوتی ہے۔نیز یہ عقیدہ عالمی قیامِ امن کے سلسلہ میں کیاکردار ادا کرتا ہے؟ یہ اور اس جیسے دوسرے سوالات کا جواب دینے کیلئے ضروری ہے کہ ہم اس موضوع کے مختلف پہلوؤں کا تفصیلی جائزہ لیں ۔ شرک کی بنیاد توہم پرستی ہے! انسان فطرتاً توہم پرست واقع ہوا ہے۔ اور اس توہم پرستی کا ٹھیک ٹھیک علاج عقیدہٴ توحید ہے۔ شیطان کا انسان کو گمراہ کرنے اور مشرک بنانے کا سب سے موٴثر حربہ یہ ہے کہ وہ انسان کی اس توہم پرستی کو ہوا دیتا ہے اور اس کی حوصلہ افزائی کرتا ہے۔ اسی توہم پرستی کی وجہ سے انسان خوفِ غیر اللہ میں مبتلا ہوجاتاہے۔ اللہ کے سوا دوسری چیزوں سے اپنے فائدہ کی توقعات وابستہ کرنے لگتا ہے۔ بس یہی دو چیزیں یعنی دفع مضرت اور جلب ِمنفعت یا نقصان اور تکلیف کا ڈر اور کسی بھلائی اور فائدہ کی توقع ہیں جو انسان کو شرک کی بے شمار قسم کی خار زار وادیوں میں کھینچ لاتی ہیں ۔ مثلاً مظاہر پرستی، کواکب پرستی، بت پرستی، ملائکہ پرستی، جنات پرستی، عقل پرستی، ذہن پرستی، اولیا پرستی، قبر پرستی، آبا پرستی، احبار پرستی، حتیٰ کہ خود پرستی سب شرک ہی کی شاخیں ہیں ۔پھر یہ شاخیں اور کئی چھوٹی شاخوں میں تقسیم ہوجاتی ہیں ۔ ان سب شاخوں کا اگر تجزیہ کیا جائے تو بالآخر یہی نتیجہ نکلتا ہے کہ ان کا جذبہ محرکہ یہی مذکورہ دونوں باتیں یا ان میں سے کوئی ایک ہے۔ اسی لئے اللہ تعالیٰ مشرکین کو مخاطب کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ ﴿قُلْ أتَعْبُدُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰه مَا لاَ يَمْلِکُ لَکُمْ ضَراً وَّلاَ نَفْعًا﴾(المائدة:۷۶) ”(اے پیغمبر) ان سے کہہ دو کہ تم ایسی چیزوں کی پرستش کیوں کرتے ہو جنہیں تمہارے نفع