کتاب: محدث شمارہ 256 - صفحہ 12
ایمان و عقائد مولانا عبد الرحمن کیلانی رحمۃ اللہ علیہ
شرک اور اس کی مختلف مروّجہ صورتیں
ع یہی توحید تھی، جس کو نہ تو سمجھا، نہ میں سمجھا !
توحید
’توحید‘کا لغوی معنی کسی چیز کوایک بنانا اور اس کا شرعی مفہوم، اللہ تعالیٰ کو اپنی ذات وصفات میں یکتا سمجھنا ہے۔ توحید کی ضد الإشراک باللہ یعنی اللہ کی ذات وصفات میں کسی دوسرے کو بھی حصہ دار سمجھنا ہے۔ ’الاشراک باللّٰه‘ کو مختصر الفاظ میں ’شرک‘بھی کہا جاتاہے۔ توحید کے اثبات سے شرک کا ردّ از خود ہوجاتا ہے۔ شرک کی جملہ اقسام سے اجتناب سے ہی عقیدۂ توحید میں پختگی اور استحکام پیداہوتا ہے۔
قرآن میں توحید کا لفظ نہیں آیا مگر احادیث میں بکثرت استعمال ہوا ہے۔ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے تو اپنی صحیح میں ایک مستقل کتاب کا نام ہی ’کتاب التوحید‘ رکھاہے۔ قرآن مجید میں توحید کے بجائے اللہ کیلئے ’اَحد‘ اور ’واحد‘ کے الفاظ بکثرت استعمال ہوئے ہیں یا پھر شرک اور اس کی معروف اقسام کا ذکر کیا گیا ہے۔
توحید کی اہمیت
اس موضوع کی اہمیت کا اندازہ ان باتوں سے ہوتا ہے کہ
٭ تمام انبیائے کرام نے سب سے پہلے اپنی قوم کو توحید کا سبق دیا۔
٭ توحید ہی وہ نسخہ کیمیا ہے جس سے انبیا نے ایک بگڑی ہوئی قوم کی اِصلاح کا آغاز کیا۔
٭ توحید ہی وہ بنیادی عقیدہ ہے جس کے اقرار پر کوئی شخص اسلام کے حصار میں داخل ہوتاہے۔
٭ توحید ہی وہ اہم موضوع ہے جس کاذکر صراحةً یا اشارةً قرآن کریم کے ہر صفحہ میں ملتا ہے۔ پھر اس کی تفصیلات احادیث میں بکثرت مذکور ہیں۔
٭ اسی موضوع پر علماے حق اور مفکرین اسلام ہر دور میں زبان و قلم سے جہاد کرتے رہے اور آئندہ بھی ان شاء اللہ کرتے رہیں گے۔
٭ ساتھ ہی ساتھ یہ عقیدۂ توحید ہی ایسا نازک موضوع ہے کہ اس میں تھوڑی سی کمی بیشی سے انسان ایسا مشرک ٹھہرتا ہے جس کی نجاتِ اُخروی کی کوئی صورت ممکن نہیں ۔ جیسا کہ ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
﴿إنَّ اللّٰهَ لاَ يَغْفِرُأنْ يُشْرَکَ بِه وَيَغْفِرُ مَا دُوْنَ ذٰلِکَ لِمَنْ يَّشَآءُ﴾ (النساء:۴۸)