کتاب: محدث شمارہ 255 - صفحہ 8
کی اسلامی یونین بھی اس اتحاد میں شامل ہے۔ اتحاد میں شامل نمایاں ترین لیڈر پروفیسر برہان الدین ربانی ہیں ۔ امریکہ اور اس کے اتحادی ان کو اب تک افغانستان کا صدر تسلیم کرتے رہے ہیں ۔ ہرات کے سابق گورنر کمانڈر اسمٰعیل بھی اتحاد میں شامل ہیں ۔ ڈاکٹر عبداللہ (تاجک) اتحاد کے قائم مقام وزیر خارجہ ہیں ۔ ۱۹۹۲ء سے ۱۹۹۶ء کے دوران شمالی اتحاد نے کابل پر قبضہ کے دوران ظلم و بربریت کا بازار گرم کئے رکھا۔ انسانی حقوق کے حوالہ سے اس کا ریکارڈ بے حد شرم ناک اور قابل مذمت ہے۔ ایک اندازے کے مطابق چار سال کے عرصہ میں ۵۰/ ہزار بے گناہ انسان اس اتحاد کی افواج کے ہاتھوں لقمہ اجل بنے۔ شمالی اتحاد کے لیڈروں کی اکثریت ملحد، ظالم اورکیمونسٹ جرنیلوں پر مشتمل ہے جو جہادِ افغانستان کے دوران روس کی اَفواج کے شانہ بشانہ افغان عوام پرظلم ڈھاتے رہے۔ جنرل حمید گل کا کہنا ہے کہ ”رشید دوستم زانی، شرابی اور لٹیرا ہے۔ اس کی بدکاری کے لئے کوئی بھی لفظ استعمال کیا جاسکتا ہے۔“ جنا ب عرفان صدیقی کے بقول مزار شریف پر قبضہ کے بعد دوستم انسانی چیخوں کی موسیقی سے لطف اندوز ہوتا اور فلک شگاف قہقہے لگاتا رہا۔ سڑکوں پر انسانی قیمہ اور درودیوار سے چپکے لوتھڑے دیکھنا، اس کا دل پسند مشغلہ ہے“ (نوائے وقت: ۱۸/ نومبر) معروف کتاب ’طالبان‘ کے مصنف احمد رشید کے خیال میں ”وہ بلا کا ظالم اور جفا جو ہے۔“ بے پناہ دولت کی ہوس، شراب کے جام لنڈھانا، عریاں رقص اور جنسی درندگی اس کی شخصیت کے نمایاں پہلو ہیں ۔ طالبان نے جب مزار شریف پر قبضہ کیا تو دوستم فرار ہوکر ترکی چلا گیا تھا۔ یہ روس اور ترکی کامسلمہ ایجنٹ ہے۔ شمالی اتحاد کا دوسرا اہم لیڈر جنرل فہیم ہے، یہ کمیونسٹ خیالات رکھتا ہے۔ جہادِ افغانستان کے دوران پشاور میں ایک سکول بس کو بم سے اُڑانے میں ملوث تھا۔ بھارت اور روس سے قریبی تعلق رکھتا ہے۔ پاکستان کے بارے میں سخت خبث ِباطن کا شکار ہے۔ کابل میں پاکستانی سفارتخانے کو بم سے اڑانے میں بھی اس کا ہاتھ تھا۔ پروفیسر برہان الدین ربانی افغانستان پر روس کے قبضہ سے پہلے کابل یونیورسٹی میں اسلامیات کا مضمون پڑھاتے تھے۔جہادِ افغانستان میں انہوں نے قابل قدر خدمات انجام دیں ، مگر جب طالبان کے ہاتھوں انہیں اقتدار سے محروم ہونا پڑا تو ان کے فکروعمل میں یک لخت تبدیلی رونما ہوئی۔ حتیٰ کہ اپنے اقتدار کے دوران بھی انہوں نے بھارت سے تعلقات بڑھائے او رپاکستان سے مخاصمانہ رویہ اختیار کیا۔ سابق وزیراعظم نواز شریف کی دعوت کے باوجود انڈونیشیا سے واپسی پر پاکستان آنا گوارا نہ کیا بلکہ جکارتہ سے سیدھے دہلی چلے گئے۔ پاکستان کے خلاف سخت نفرت کے جذبات رکھتے ہیں ۔ ڈاکٹر عبداللہ بھی نسلاً تاجک ہیں اور شمالی اتحاد میں کافی اثر و رسوخ رکھتے ہیں ۔ پاکستان کے خلاف