کتاب: محدث شمارہ 255 - صفحہ 7
کنڈیشنر، کمبل اور فرنیچر گاڑیوں میں بھر کر لے گئے۔ اقوامِ متحدہ کے خوراک کے ذخیرے لوٹ لئے گئے۔ داڑھیاں تیز دھار اُستروں کی زد میں ہیں اور کابل کے بے رنگ در ودیوار اچانک بھارتی اداکاراؤں کی تصویروں سے سج گئے ہیں ۔ … وہ لکھتے ہیں : فاتح لشکری بھوکے بھیڑیوں کی طرح کابل کی گلیوں میں گھوم رہے ہیں ، کوئی مشکوک فرد نظر آئے تو ’پاکستانی‘ یا’طالبان‘ کانعرہ لگا کر اس کا سینہ چھلنی کردیتے ہیں ۔“ ( نوائے وقت: ۱۵ /نومبر) چند دن پہلے مزار شریف میں بھی سفاک ’فاتحین‘ نے اپنی خون آشام وحشت ناکیوں سے انسانیت کو لرزا کر رکھ دیا تھا۔ وہاں ایک سکول میں سو بچوں کو ٹینکوں کے گولوں سے اُڑا دیا گیا۔ مزار شریف میں محصور سینکڑوں پاکستانی مجاہدین کو شہید کردیا گیا۔ معروف کالم نگار جناب عباس اطہر مزار شریف میں شمالی اتحاد کے فوجیوں کی غارت گری کا ذکر کرتے ہوئے لکھتے ہیں : ”طالبان کی ’غیر انسانی‘ اور ’غیر جمہوری‘ حکومت کے مخالف امریکیوں کو یہ سن کر بہت خوشی ہوئی ہوگی کہ اس جنگ ِآزادی کے مہذب اور انسان دوست فوجیوں نے ایک سکول میں چھپے ہوئے سو سے زائد بچوں کو محض اس لئے قتل کردیا کہ وہ طالبان کے گھروں میں پیدا ہوئے تھے۔ دکانیں لوٹیں ، امدادی سامان کے ٹرک چھین لئے، نعشوں پر رقص کیا… ابھی قتل وغارت گری اور بربادی کی ابتدا ہوئی ہے، آگے چل کر ہر بستی او رہر شہر میں خون خرابہ ہوگا۔‘‘ (نوائے وقت: ۱۵/ نومبر) پانچ ہفتوں کی مسلسل بمباری کے دوران امریکیوں نے جس قدر بے گناہ افغان شہریوں کو قتل کیا تھا، شمالی اتحاد کے سفاک فوجیوں نے صرف ایک ہفتہ کے اندر تقریباً اتنے ہی نہتے عوام کو اپنی درندگی کی بھینٹ چڑھا دیا۔ مختصر یہ کہ سقوطِ کابل میں سقوطِ بغداد اور سقوطِ ڈھاکہ کی طرح اسلامی تاریخ کا ایک بے حد المناک اور عبرت آموز سانحہ موجود ہے۔ خونِ مسلم کی ارزانی پر دل خون کے آنسو روتا ہے!! ’شمالی اتحاد‘ کیا چیز ہے؟ موجودہ صورتحال پر تبصرہ کرنے سے پہلے اس نام نہاد ’شمالی اتحاد‘ کا مختصر ذکر ضروری معلوم ہوتا ہے۔ شمالی اتحاد طالبان سے پہلے کی حکومت کا فوجی ونگ تھا جو طالبان کے برسراقتدار آنے کے بعد افغانستان کے شمال تک محدود ہو کر رہ گیا تھا۔ اس کے پہلے سربراہ احمد شاہ مسعود تھے جنہیں ۹/ ستمبر ۲۰۰۱ء کو قتل کردیا گیا۔ آ ج کل اس کے سربراہ جنرل فہیم ہیں ۔ شمالی اتحاد کے فوجیوں کی تعداد پندرہہزار کے لگ بھگ ہے۔ اس میں مختلف نسلی اور مذہبی گروہوں کے لوگ شامل ہیں ۔ اس وقت اتحاد میں تین بڑے گروہ شامل ہیں جن میں نمبر ایک ’تاجک جمعیت ِاسلامی‘ جس کی قیادت جنرل محمد فہیم خان کرر ہے ہیں ۔ دوسرا بڑا گروہ ’ازبک جیش ملی‘ ہے، جس کی قیادت جنرل عبدالرشید دوستم کے پاس ہے۔ تیسرا بڑا نسلی گروہ ’حزب ِوحدت ‘ اور ہزارہ شیعہ تنظیموں پر مشتمل ہے جس کی قیادت کریم خلیلی اور استاد محقق کررہے ہیں ۔ عبد الرسول سیاف