کتاب: محدث شمارہ 255 - صفحہ 64
کہ پہلے دن ہی سے لڑائی جھگڑے شروع ہوجاتے ہیں ۔اور جب گھرمیں لڑائی جھگڑے شروع ہوجائیں تو پھروہاں سے خیر و برکت رخصت ہوجاتی ہے اور گھر جہنم کا نمونہ بن جاتا ہے ۔
والدین نے اللہ کے حکم کو پس پشت ڈالا اور عورتوں نے پردہ ترک کردیا ۔اب صورتحال یہ ہے کہ نوجوان لڑکیاں گھروں سے میک اپ کرکے ننگے منہ اور ننگے سر باہر نکلتی ہیں اور نہایت باریک لبا س پہن کر اپنے جسم کے مخصوص اعضا کی لو گوں کے سامنے بر سرعام نمائش کرتی ہیں ۔ لیکن اگر کوئی بندۂ خدا اس لڑکی سے شادی کرنا چاہے اورپیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کے اجازت کے مطابق نکاح سے پہلے اسے دیکھنا چاہے تو لڑکی کے والدین لڑکی دکھانے سے انکار کردیتے ہیں ۔یاد رکھو! جو شخص شریعت کے اس حکم کو اپنے لئے باعث ِعار سمجھتا ہے یا اس کومعیوب قرار دیتا ہے یا اس کو اپنی شایانِ شان نہیں سمجھتا تو گویاا س نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم کو ٹھکرا دیااور ایسی چیز کو برا سمجھا جسے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مستحسن قرار دیا ہے اور یہ سمجھا ہے کہ گویا وہ اخلاق و کردار کے اعتبار سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ غیرت مند ہے تو ایسے آدمی کواپنے دین و ایمان کی خیر منانی چاہیے۔ اللہ تعالیٰ نے اگر ایک چیز ہمارے لئے حرام ٹھہرائی ہے تواس کا متبادل ہمارے لئے حلال قرا ردیا ہے، جو اس ضرورت کوپورا کرنے کے لئے کافی ہے اور اس کا قائم مقام ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اگرزنا کو حرام کیا ہے تو اس کا نعم البدل نکاح کو حلال کیا ہے ، حالانکہ جو کام شادی شدہ مرد و عورت کرتے ہیں ، وہی کام زانی مرد اور عورت کرتے ہیں ۔ پھرنکاح کے موقع پرشادی والے گھر چراغاں کیوں کرتے ہیں ؟ اور کارڈ چھپوا کر لوگوں کو شادی کی تقریب میں شرکت کی دعوت کیوں دیتے ہیں ؟لیکن زنا کا اِرادہ رکھنے والا آدمی رات کی تاریکیوں میں چھپ چھپا کر اپنی آشنا کو تلاش کرتا ہے کہ اسے کوئی انسان دیکھ نہ سکے۔
ان دونوں کی مثال یوں سمجھئے کہ جیسے کوئی آدمی ہوٹل میں گیا اور بڑے آرام سے کرسی پر بیٹھ گیا اور ہوٹل والے سے کہا کہ مجھے فلاں چیز کھانے کے لئے چاہئے ۔وہ ہوٹل والا اس کی خواہش کے مطابق کھانا لے آیا اس نے بڑے آرام و سکون سے وہ کھانا کھایا اور ایک وہ چور ہے جس نے ہوٹل سے کھانا چوری کرلیا، لوگ اسے بار بار کہتے رہے کہ یہ کھانا تیرے لئے حرام ہے، تیرے لئے اس کا کھانا جائز نہیں ہے وہ جلدی جلدی گرم کھانا صحیح طرح چبائے بغیر ہی کھا جاتاہے اور بسا اوقات گرم کھانا اس کے حلق میں پھنس جاتا ہے اور وہ اس کے سینے تک ہی رک جاتا ہے، وہ نہ ایسے کھانے سے سیر ہوتا ہے اور نہ اسے ایسا کھانا کوئی مزہ دیتا ہے۔زنا جو کہ حرام ہے، اس سے بچنے کے لئے شریعت نے نکاح کا حکم دیا ،لیکن ہم نے نکاح مشکل اور زنا آسان کرلیا … دیکھئے شریعت نے غیر محرم مرد کا غیر محرم عورت کے ساتھ علیحدگی اختیار کرنا حرام قرار دیا اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ