کتاب: محدث شمارہ 255 - صفحہ 6
مگر جس جس شہری پر انہیں طالبان کے حامی ہونے کا ذرا برابر شک ہوا، انہوں نے اس پر گولیوں کی بوچھاڑ کردی۔ دیکھتے ہی دیکھتے چند گھنٹوں میں کابل کی گلیاں لاشوں سے اَٹ گئیں ۔ سڑکوں کے کناروں پربے گناہ اور نہتے افغانوں کی لاشوں کے ڈھیر لگ گئے۔ جا بجا بکھرے شہدا کے لاشے سفا ک ظالموں کی درندگی کا نوحہ کہہ رہے تھے۔ اخبارات نے جو ظلم کی تصاویر شائع کیں ، انہیں دیکھ کر ایک عام آدمی پر لرزہ طاری ہوجاتا ہے۔ قتل عام اور غارت گری کا ایسا ہنگامہ برپا ہوا کہ الامان۔ شمالی اتحاد کے ملحد فوجیوں نے شہریوں کے ساتھ ساتھ اسلامی شعائر کی بھی جی بھر کر توہین کی۔ کابل کے شہریوں کی داڑھیاں نوچی گئیں ۔ اہل کابل نے یہ دن بھی دیکھنا تھا کہ ان کے ہم مذہب انہیں داڑھی رکھنے کے جرم میں قتل کریں گے۔ اس قدر دہشت طاری ہوئی کہ لوگوں نے جانیں بچانے کی خاطر داڑھیاں منڈوانا شروع کردیں ۔ اخبارات میں ایسی تصاویر شائع ہوئیں جن میں لوگ شمالی اتحاد کے ظلم وستم سے بچنے کے لئے شیو کراتے ہوئے دکھائے گئے۔ کابل میں جو بھی پاکستانی نظر آیا، بلا تفتیش ’کشتنی‘ قرار پایا۔ ایک درجن پاکستانی باشندوں کو قتل کرنے کے بعد ان کی نعشیں درختوں سے لٹکا دی گئیں ۔ ایسی تصاویر چھپی ہیں کہ شمالی اتحاد کے وحشی فوجی پاکستانیوں اور طالبان کی نعشوں کو بے رحمی سے ٹھڈے مار رہے ہیں ۔ کئی ایک لاشیں ٹینکوں کے ساتھ باندھ کر گھسیٹی گئیں ۔ سڑکوں پربکھری لاشوں کے گرد بدمست فوجی رقص ابلیس کرتے ہوئے نظر آئے۔ بدمعاش اور غنڈے فوجیوں کے ہاتھوں عصمت مآب خواتین کی عصمتیں تار تار ہونے کی دل خراش خبریں بھی شائع ہوئیں ۔ آبرو کی حفاظت کی خاطر کئی معصوم خواتین نے بالآخر اپنے آپ کو ختم کرلیا۔ جنرل فہیم کی سپاہ جب کابل میں داخل ہوئی، تو انہوں نے احمدشاہ مسعود کی تصویریں اُٹھا رکھی تھیں اور وہ جوشِ غضب میں ’پاکستان مردہ باد‘ کے نعرے لگا رہے تھے، مغربی میڈیا نے یہ مناظر بار بار دکھائے۔ پروفیسر برہان الدین ربانی جنہیں شمالی اتحاد نے صدر نامزد کیا ہے، نے فرمان جاری کیا کہ سب کے لئے معانی ہے، مگر پاکستانی اور عرب جہاں بھی نظر آئیں ، گولی مار دو۔ فتح کے نشے میں سرشار فوجیوں نے قتل و غارت کے ساتھ ساتھ شراب بھی پانی کی طرح بہائی۔ جشن طرب مناتے ہوئے مغربی موسیقی پر رقص کیا گیا۔ ایک رپورٹ کے مطابق مسجدوں کے لاؤڈ سپیکر بھی بھارتی فحش گانوں کے لئے استعمال ہورہے ہیں ۔ معروف کالم نگار عرفان صدیقی صاحب لکھتے ہیں : ”فاتحین کی پہلی دستک کے ساتھ ہی لوٹ مار کا سلسلہ شروع ہوگیا، ایکسچینج کے ۸۰ دفاتر میں ۱۶ لاکھ ڈالر، کروڑوں پاکستانی روپے اور اربوں افغانی لوٹ لئے گئے۔ دفتروں کے قالین، کمپیوٹر اور دیگر سازوسامان بھی لوٹ لیا گیا۔ پاکستانی سفارتخانہ خصوصی نشانہ بنا، بے لگام گروہ پنکھے، ایئر