کتاب: محدث شمارہ 255 - صفحہ 5
حکومت میں پشتونوں کو بھی شامل کیا جائے۔“ جنرل مشرف نے ردّعمل کا اظہار کرتے ہوئے شمالی اتحاد کے کابل پر قبضہ کو ’خطرناک‘ قرار دیا ( ڈان، دی نیشن) لیکن پاکستان کا احتجاج نقار خانے میں طوطی کی آواز کے مصداق بے اثر ثابت ہوا۔ دوسری طرف امریکی راہنماؤں کی طرف سے متضاد بیانات سامنے آئے ہیں ۔ ۱۷/ نومبر کو امریکی نائب صدر ڈک چینی نے بیان دیا: ”شمالی اتحاد نے کابل میں داخل ہوکر معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے“ مگر دوسرے ہی دن یعنی ۱۸/ نومبر کو امریکی وزیر دفاع رمز فیلڈ کا بیان شائع ہوتا ہے کہ شمالی اتحاد نے کابل پر قبضہ کرکے ذمہ دارانہ طرزِعمل کا مظاہرہ کیا، انہوں نے بروقت خلا کو پر کیا“ (نوائے وقت) اپنے منصوبوں کو ’حکمت و دانش‘ پر مبنی قرار دینے والی پاکستانی حکومت کے ساتھ امریکہ نے ایک دفعہ پھر ہاتھ کردیا !! وائس آف جرمنی نے اس صورتحال پر یوں تبصرہ کیا: ”ثابت ہوگیا کہ امریکہ نے پاکستان کے ساتھ دھوکہ کیا۔ ایسا ممکن ہی نہیں کہ شمالی اتحاد کی فوجیں امریکی حمایت یا اجازت کے بغیر کابل میں داخل ہوئی ہوں ، موجودہ صورتحال پاکستان کے لئے اطمینان بخش نہیں ۔“ (انصاف: ۱۴/نومبر) مگر شاید ابھی تک ہماری حکومت کو اس ’فریب‘ کا ادراک نہیں ہوا، ورنہ ان کی طرف سے پالیسی میں تبدیلی ضرور کی جاتی۔ ممکن ہے، اب ان کے لئے واپسی کا راستہ ممکن نہ ہو۔ وہ ایسی دلدل میں پھنس چکی ہے جہاں سے نکلنا بے حد مشکل ہے۔ پاکستانی وزیر خارجہ عبدالستار کے اس بیان میں کتنی بے بسی ہے: ” امریکہ اور اتحادی ممالک شمالی اتحاد کو لگام ڈالیں ۔‘‘ انہوں نے کہا کہ شمالی اتحاد نے کابل میں داخل ہوکر امریکی وعدوں کی خلاف ورزی کی ہے۔ وہ ربانی کو سربراہِ حکومت بنانے پر اصرار کر رہے ہیں جس سے اقوامِ متحدہ کا منصوبہ خطرہ میں پڑتا نظر آتا ہے۔“ (نوائے وقت: ۱۸/ نومبر) ہمارے وزیر خارجہ آخر یہ بات کیوں نہیں سمجھتے کہ شمالی اتحاد امریکہ کی حمایت کے بغیرکابل میں داخل نہیں ہوسکتا تھا۔ اقوامِ متحدہ میں شمالی اتحاد کے سفیر ڈاکٹر دوان فریادہ نے کہا ہے کہ ہمیں کابل میں داخلہ کے لئے صدر بش کی طرف سے اشارہ ملا تھا۔( انصاف: ۱۶/ نومبر) … روزنامہ انصاف نے ۱۷/ نومبر کے اداریے میں بالکل صحیح تبصرہ کیا ہے کہ ” کابل میں شمالی اتحاد کا داخلہ پاکستان کے ساتھ دھوکہ دہی کی واردات ہے، اس میں امریکہ ملوث ہے۔“ سقوطِ کابل کا المیہ ۱۳/ نومبر کو سقوطِ کابل کا المیہ پیش آیا۔ شمالی اتحاد کے سفاک فوجیوں نے کابل میں داخل ہوتے ہی ہزاروں بے گناہ شہریوں کو گولیوں سے بھون کر اپنی فتح کا ’جشن‘ منایا۔ طالبان تو شہر چھوڑ کر چلے گئے تھے