کتاب: محدث شمارہ 255 - صفحہ 49
۷) نفاس والی عورت: نفاس والی عورت بھی مذکورہ دلیل کی بنا پر روزہ نہیں رکھے گی۔ دونوں قسم کی عورتیں روزہ کی قضا دیں گی۔
۸) حاملہ یا دودھ پلانے والے عورت : عورت جو حاملہ ہو یا بچے کو دودھ پلاتی ہو اور روزہ رکھنے کی صورت میں اسے اپنی یا بچے کی جان ضائع ہونے کا خطرہ ہو تو اس پر بھی روزہ فرض نہیں ہے۔ کیونکہ یہ مجبوری کی حالت ہے اور اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :
”اللہ تعالیٰ کسی جان پر اس کی طاقت سے زیادہ بوجھ نہیں ڈالتے۔“
اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مذکورہ دونوں عورتوں کو روزہ چھوڑنے کی رخصت دی ہے۔( ترمذی: ۱۶۶۸)
روزوں کی قضا
مریض، مسافر، حائضہ اور نفاس والی عورت ہر چھوڑے ہوئے روزے کی قضا دے گی۔ یہ روزے آئندہ رمضان سے پہلے پہلے رکھنے ہوں گے کیونکہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے
”رہ جانے والے روزوں کی گنتی پوری کرو اللہ تعالیٰ تمہارے لئے آسانی چاہتے ہیں اور تنگی کو پسند نہیں فرماتے۔“ (البقرة:۱۸۵)
اگر کسی آدمی پر روزوں کی قضا ہو اور وہ روزے رکھنے سے پہلے فوت ہوجائے تو اس کے ولی کو چاہئے کہ مطلوبہ روزے رکھے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ”جب کوئی آدمی فوت ہوجائے اوراس کے ذمہ روزوں کی قضا ہو تو اس کا ولی روزے رکھے۔“ (مسلم : ۲۶۸۷)
روزہ توڑنے والے اُمور
(۱) ہم بستری: بیوی سے ہم بستری سے نہ صرف روزہ ٹوٹ جائے گا بلکہ اس کی قضا کے ساتھ ساتھ کفارہ بھی ادا کرنا پڑے گا۔ اور وہ کفارہ ایک گردن آزاد کرنا یا متواتر دو ماہ کے روزے رکھنا یا ساٹھ مساکین کو کھانا کھلانا ہے۔ ( البخاری: حدیث ۱۹۳۷)
(۲) اخراجِ منی: اگر روزہ دار اختیاری طور پر منی خارج کر دے تو اس کا روزہ ٹوٹ جاتا ہے۔ چاہے منی کا اخراج مباشرت ، بوس و کنار، لمس یا دیگر کسی طریقہ سے ہو۔
البتہ اگر سوتے ہوئے محض تفکر یا بے اختیاری میں منی خارج ہوجائے تو روزہ نہیں ٹوٹتا کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” فقط خیالات اور تفکرپر موٴاخذہ نہیں ہوتا یہاں تک کہ وہ اس پر عمل کرے۔“(متفق علیہ)
(۳) عمداًکھانا پینا: جان بوجھ کر کوئی چیز کھانے یا پینے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے یعنی وہ خوراک جوپیٹ میں پہنچ جائے، چاہے منہ کے راستے سے ہو یا ناک کے راستہ سے پہنچے۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ کے فرمان کا ترجمہ یہ ہے: ”اور فجر کے وقت جب تک سفید دھاری سیاہ دھاری سے واضح نہ ہوجائے، کھاؤ پیو پھر رات تک روزہ کو مکمل کرو۔“ (البقرہ: ۱۸۷)
البتہ بھول کرکھانے پینے سے روزہ نہیں ٹوٹتا ، کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ : ”جس نے روزہ کی