کتاب: محدث شمارہ 255 - صفحہ 48
”لیلۃ القدر کو رمضان المبارک کے آخری عشرہ کی طاق راتوں میں تلاش کرو“ (مسلم :۲۷۵۴)
لیلۃالقدر کو مخفی رکھنے کی حکمت یہ ہے کہ پتہ چل سکے کہ کون ہے جو رضائے الٰہی کے لئے اس کی تلاش کے شوق میں پورے سال میں صرف پانچ راتیں اللہ تعالیٰ کی عبادت کرتے ہوئے گزارتا ہے اور کون ہے جو غفلت کی نیند سوتا رہتا ہے؟
وہ لوگ جن پر روزہ فرض نہیں !
۱) کافر: کافر پر روزہ نہیں اگر وہ دورانِ رمضان مسلما ن ہوجائے تو گذشتہ روزوں کی قضا اس پر نہیں ہے۔
۲) غیربالغ: غیر بالغ افراد پر روزہ فرض نہیں ہے کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں : تین قسم کے لوگوں پر سے قلم اُٹھالی گئی ہے۔ سو یا ہوا انسان حتیٰ کہ وہ جاگ جائے۔ چھوٹا بچہ حتیٰ کہ وہ جوان ہوجائے، مجنوں حتیٰ کہ وہ صحت مند ہوجائے۔ (ابوداود: ۴۳۹۸)
یہاں ایک بات قابل ذکر ہے کہ صحابہ اپنے بچوں کو روزہ رکھواتے اور انہیں اپنے ساتھ مسجد میں لے جاتے اور ان کے کھلونے بھی ساتھ لے لیتے۔ جب بچے بھوک کی وجہ سے پریشان ہوتے تو وہ کھلونے ان کے آگ رکھ دیتے تاکہ بچے مشغول ہوجائیں ، اس لئے ہمیں بھی اپنے بچوں کو روزہ رکھنے کی ترغیب دینا چاہئے تاکہ بالغ ہوکر انہیں کوئی مشکل پیش نہ آئے۔
۳) مجنون: مجنون پر روزہ فرض نہیں جس طرح پہلے حدیث میں گزر چکا ہے۔ کیونکہ مجنونآدمی کو اپنے دماغ پر کنٹرول نہیں وہ تو کسی بھی عبادت کی نیت تک نہیں کرسکتا۔
۴) روزہ رکھنے سے عاجز: وہ بوڑھا آدمی جو بالکل لاغر ہوچکا ہے اور اس میں روزہ رکھنے کی سکت نہیں ہے۔ اسی طرح اس مریض پربھی روزہ نہیں ہے جو انتہائی لاغر ہوچکا ہے۔ فرمانِ الٰہی ہے:
”اللہ تعالیٰ کسی کو اس کی طاقت سے زیادہ بوجھ نہیں ڈالتے“ (البقرة:۲۸۶)
مگر وہ ہر روزے کے بدلہ میں ایک مسکین کو پیٹ بھر کر کھانا کھلائیں گے۔ ہاں اگر مریض کے صحت مند ہونے کی امید ہو تو وہ روزہ کی قضا ادا کرے گا۔
۵) مسافر: مسافر پر بھی روزہ نہیں ہے۔ سفر ختم ہونے کے بعد اس کے ذمہ قضا ہے جیسے کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ”جو کوئی تم میں سے مریض یا مسافر ہو تو وہ دوسرے ایام میں گنتی کو پورا کرے۔“ (البقرة: ۱۸۵) سفر میں روزہ رکھنا بھی ثابت ہے۔ حضرت سعید خدری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سفر کیا کرتے تھے، نہ ہی تو روزہ دار روزہ چھوڑنے والوں کو عیب دار گردانتے تھے اور نہ ہی روزہ چھوڑنے والے روزہ داروں پر عیب لگاتے تھے۔ (الترمذی:۷۱۲)
۶) حائضہ عورت: حائضہ عورت پر بھی روزہ رکھنا فرض نہیں ہے حدیث ِمبارکہ ہے کہ
”کیا ایسا نہیں ہے کہ عورت ایام ماہواری میں ہو تو وہ نہ ہی نماز پڑھے گی اور نہ ہی روزہ رکھے گی، یہ اس کے دین کا نقصان ہے۔ “ (البخاری: ۱۹۵۱)