کتاب: محدث شمارہ 255 - صفحہ 47
فرمائے۔ یہ عمل قطعاً مناسب نہیں ہے۔
کسی آدمی کو یہ لائق نہیں ہے کہ نمازِ تراویح سے پیچھے رہے۔ عورتوں کے لئے بہتر یہی ہے کہ وہ نماز گھر میں ادا کریں لیکن اگر وہ مسجد میں آکر نمازِ تراویح ادا کرنا چاہیں تو ان کو منع نہیں کرنا چاہئے۔بشرطیکہ وہ مکمل پردہ اور اسلامی حدود کے اندر رہ کر مسجد میں آئیں ۔
۵) صلاة ِوتر: صلاة وتر رات کی نماز ہے ا س کا وقت عشا کی نماز کے بعد سے لے کر صبح کی اذان سے پہلے تک ہے اور رات کا آخری پہر افضل وقت ہے۔ اگر انسان کو یہ ڈر ہو کہ وہ رات کو اُٹھ نہیں سکے گا تو اسے عشا کی نماز کے بعد ہی وتر ادا کرلینا چاہئے۔ رمضان المبارک میں عام طور پر یہ نماز صلاةِ تراویح کے فورا ً بعد ادا کرلی جاتی ہے جیسا کہ سائب بن یزیدرضی اللہ عنہ کی حدیث میں مذکور ہے۔
۶) اعتکاف: آخری دس دنوں میں اعتکاف کرنا رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے اور یہ عمل انتہائی فضیلت والا ہے۔ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ اللہ تعالیٰ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہر رمضان المبارک کے آخری دس دنوں میں اعتکاف کرتے تھے اور جس سال آپ صلی اللہ علیہ وسلم دنیا سے رخصت ہوئے، اس سال آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیس دن اعتکاف کیا۔ (البخاری)
اعتکاف سے مراد یہ ہے کہ انسان یکسوئی سے اللہ تعالیٰ کی عبادت کرنے کے لئے لوگوں سے علیحدہ ہوجائے۔ یاد رہے کہ اعتکاف مسجد میں ہوگا۔ معتکف زیادہ سے زیادہ ذکر الٰہی، تلاوتِ قرآن، و عظ نصیحت، نماز، عبادت کااہتمام کرے اور فضول باتوں سے مکمل طور پر پرہیز کرے۔ ہاں ضرورت کے پیش نظر بات کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔دلیل اس کی یہ حدیث ہے کہ
رسول صلی اللہ علیہ وسلم اعتکاف میں تھے کہ اُم المومنین صفیہ رضی اللہ عنہا آپ کے پاس تشریف لائیں اور آپ سے گفت و شنید کے بعد گھر تشریف لے گئیں ۔
(البخاری: ۲۰۳۸)
معتکف اپنے بدن کا کچھ حصہ مسجد سے باہر نکال سکتا ہے۔جیسا کہ اُمّ المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے
”اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم جب اعتکاف میں ہوتے تو وہ مسجد سے اپنا سر گھر کی طرف نکالتے، میں ان کے سر کو دھوتی اور کنگھی کرتی تھی حالانکہ میں حائضہ ہوتی تھی۔“
(البخاری:۲۰۲۸)
اعتکاف کے لئے خیمہ لگایا جاسکتا ہے اور اس میں صبح کی نماز کے بعد داخل ہونا سنت ہے۔ (مسلم: ۲۷۷۷) ہمارے ہاں اس معاملہ میں اِفراط و تفریط ہے۔ ہماری بعض مساجد میں تو معتکف بالکل پردہ کرلیتے ہیں اور کسی سے بات تک نہیں کرتے اور دوسری طرف بعض مساجد میں اعتکاف بیٹھنے والے فضول گپیں ہانکتے رہتے ہیں ۔ تلاوتِ ذکر اور عبادت کی انہیں توفیق نہیں ہوتی ایسے معلوم ہوتا ہے گویا وہ اعتکاف میں نہیں ہیں ۔ ان دونوں گمراہیوں سے اللہ ہمیں بچائے۔ آمین
۷) لیلۃ القدر کی تلاش: لیلۃ القدر کو ۲۷ ویں شب کے ساتھ خاص کرنے کی شریعت میں کوئی واضح دلیل موجود نہیں ہے بلکہ لیلۃ القدر کو رمضان المبارک کے آخری عشرہ میں طاق راتوں کے اندر تلاش کرنا چاہئے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے صحابہ رضی اللہ عنہم کو فرمایا کہ