کتاب: محدث شمارہ 255 - صفحہ 45
فرمانِ نبوی: ”اگر تمہیں چاند نظر نہ آسکے تو پھر تیس دن پورے کرلو“(مسلم:۲۵۱۰)
روزہ کو مشروع قرار دینے کی حکمت
۱) قربت ِالٰہی: ر وزہ قربت الٰہی کا ذریعہ ہے، کیونکہ مسلمان محبوب و مرغوب کھانوں کو اس لئے ترک کردیتا ہے کہ اس کا مالک اس سے راضی ہوجائے اور اس کی قربت نصیب ہو۔
۲) تقویٰ کا سبب: روزہ رکھنا تقویٰ کا سبب ہے۔ فرمانِ الٰہی کا ترجمہ ہے:”اے ایمان والو! تم پر روزہ فرض کیا گیا ہے جس طرح پہلی امتوں پر فرض کیا گیا تھا تاکہ تم متقی بن جاؤ“ (البقرہ:۱۸۳)
اسی لئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں : ”جو آدمی فحش گوئی اور برے اعمال کو ترک نہ کرے تو اللہ تعالیٰ کو اس کے بھوکے پیاسے رہنے کی قطعاً ضرورت نہیں ہے۔“ (البخاری:۱۹۰۳)
۳) غوروفکر: روزہ رکھنے والے کو غورفکر کا موقع میسر آتا ہے۔ کیونکہ لذات بھرے کھانے غفلت کا سبب بنتے ہیں ۔ اسی لئے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے موٴمن کی یہ صفت بیان کی ہے کہ وہ کم کھاتا ہے۔ (ابن ماجہ:۳۲۵۶)
۴) اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کی قدر : عموماً انسان کو جب آسائش اور آرام ملتا ہے تو وہ تنگدستی والے ایام بھول جاتا ہے۔ روزہ کے دوران جب بھوک اور پیاس کی شدت محسوس ہوتی ہے تو ان لوگوں کی حالت جاننے کا بڑا سنہری موقع ملتا ہے جن کو اللہ نے مال و دولت کی نعمت سے محروم رکھا ہے۔
۵) ضبط ِنفس: روزہ کی حکمت یہ بھی ہے کہ انسان اپنے نفس پر کنٹرول اور صبر کی مشق کرتا ہے اور پھر اس کے لئے اپنے آپ کو نیکی کی طرف چلانا انتہائی آسان ہوجاتا ہے۔
۶) کسر نفسی: روزہ انسان کو تکبر اور غرور سے دور کرتا ہے اور ا س کا دل نرم ہوتا چلاجاتا ہے۔
۷) طبی فوائد: روزہ کی وجہ سے معدہ، جگر وغیرہ بہت سی بیماریوں سے محفوظ ہوجاتے ہیں ۔
روزے کے آداب
۱) روزہ کی نیت: روزہ دار کو چاہئے کہ وہ روزہ کی نیت کرے جیسے کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا ہے(ترمذی:۷۳۰) نیت کے لئے کوئی الفاظ ثابت نہیں ، نیت دل کے ارادے کا نام ہے۔
۲) سحری کھانا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سحری کھایا کرو،بے شک سحری میں برکت ہے۔“(البخاری:۱۹۲۳)
۳) سحری میں تاخیر: سنت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کی رو سے سحری تاخیر سے کھانا چاہئے۔(البخاری:۱۹۲۱)
۴) واجبات کی ادائیگی: روزہ کا چوتھا ادب یہ ہے کہ انسان اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل کردہ واجبات کی پابندی کرے۔ جن میں سب سے پہلے فرض نماز ہے، روزہ دار کو چاہئے کہ نماز کی شروط، ارکان، واجبات کا مکمل خیال رکھتے ہوئے نماز ادا کرے۔
۵) افطار میں جلدی: روزہ دار کو افطار میں جلدی کرنا چاہئے۔ رسول صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: مجھے وہ بندے بہت محبوب ہیں جو افطار میں جلدی کرتے ہیں ۔(مسند احمد)
۶) محرمات سے اجتناب: روزہ دار کو چاہئے کہ اس کام سے بچ جائے جس سے اللہ تعالیٰ نے منع فرمایا: