کتاب: محدث شمارہ 255 - صفحہ 44
لیلة القدر کی فضیلت درج ذیل وجوہ کی بنا پر ثابت ہوتی ہے ۱) اللہ تعالیٰ نے اس کے اندر قرآنِ مجید کو نازل فرمایا جو انسانیت کے لئے ہدایت کا سرچشمہ ہے۔ ۲) یہ رات ہزار مہینوں کی بندگی سے بھی بڑھ کر فضیلت کی حامل ہے۔ ۳) اس میں رحمت کے فرشتے نازل ہوتے ہیں ۔ ۴) یہ رات سلامتی ہی سلامتی ہے اور لوگوں کو عذاب سے بچانے کاذریعہ ہے۔ ۵) اس رات کی فضیلت میں ایک مکمل سورت نازل کی گئی جس کا ذکر پہلے گزر چکا ہے۔ ۶) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو آدمی شب ِقدر کو ایمان اور احتساب کے ساتھ گزارے تو اس کے سارے گناہ معاف کردیئے جاتے ہیں ۔“(بخاری:۲۰۱۴) لیلة القدر میں اللہ تعالیٰ بڑے بڑے گنہگاروں کو معاف فرما کر ان کے لئے اعلیٰ جنتوں کے دروازے کھول دیتے ہیں ۔ خوش قسمت ہے وہ انسان جس نے لیلة القدر کو توبہ کی اور اپنے مالک کو راضی کرلیا اور بدبخت ہے وہ انسان جس نے اس رات کو بھی رمضان المبارک کی طرح غفلت میں گزار دیا۔ روزے کا حکم روزہ ارکانِ اسلام میں سے ایک رکن ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اس کو ہر صحت مند، مقیم، بالغ، عاقل مسلمان مرد و عورت پر فرض کیا۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ”جو تم سے اس مہینہ کو پالے تو اسے چاہئے کہ روزہ رکھے۔“ (البقرہ:۱۸۵) مریض، مسافر، حائضہ عورتیں اور نفاس والی عورتیں مستثنیٰ ہیں جن کی تفصیل آگے آرہی ہے۔ دخولِ رمضان کی تحقیق رمضان المبارک کے شروع ہونے کا فیصلہ دو طرح سے ہوسکتا ہے۔ ۱) چاند نظر آجائے: رسول صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں : ”جب تم چاند کو دیکھو تو روزہ رکھو۔“ (البخاری:۱۹۰۰) اس کی صورت یہ ہے کہ ایک عاقل، بالغ، صاحب ِامانت و دیانت آدمی یہ گواہی دے دے کہ ا س نے چاند دیکھا ہے۔ سنن ترمذی میں حدیث ہے ”رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک اعرابی آیا اور عرض کیا: یارسول اللہ ! میں نے (رمضان کا) چاند دیکھا ہے۔ آپ نے فرمایا :کیا تو گو اہی دیتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کے علاوہ کوئی معبود نہیں ؟ اس نے کہا: ہاں پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کیا تو گواہی دیتا ہے کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالیٰ کے رسول ہیں ؟ اس نے کہا ہاں ، آپ نے فرمایا: اے بلال! اٹھو اور لوگوں میں اعلان کردو کہ وہ کل روزہ رکھیں ۔“(الترمذی:۶۹۱) ۲) زمانہٴ حاضر میں اگر حکومت کی طرف سے ریڈیو، ٹی وی یا دیگر ذرائع سے چاندنظر آنے کا اعلان کردیا جائے تو شرعی طور پر اس اعلان پر عمل کرنا واجب ہے۔ (فتویٰ شیخ ابن عثیمین، مجالس:۱۴) ۳) سابقہ مہینہ کے ۳۰ دن پورے ہوجائیں ۔