کتاب: محدث شمارہ 255 - صفحہ 39
ہے، کیونکہ روز اللہ اور بندے کے درمیان ایک راز ہے اور اخلاص اللہ کی قربت میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ اس عمل اور مشقت کا کوئی فائدہ نہیں جوعمل سے خالی ہو کیونکہ اللہ اپنے ساتھ کسی غیر کی شرکت کو پسند نہیں کرتا۔ اور صرف وہی عمل قبول کرتا ہے جو خالص اسی کے لئے کیا گیا ہو۔ (۲) روزہ نفس کے تقاضوں اور جسم کے ناجائز میلانات کا مقابلہ کرنے کی قوت پیدا کرتاہے اور روزہ ہی سے انسان میں قوتِ ارادی پیدا ہوتی ہے۔ جب روزہ دار دن کے وقت اپنے آپ کو حلال چیزوں سے بھی روکتا ہے تو اس سے اس کے اندر یہ قوت پیدا ہوتی ہے کہ باقی اوقات میں اپنے آپ کو حرام چیزوں سے بھی روکے۔ (۳) روزہ انسان کو صبر اور ضبط نفس کا عادی بناتا ہے جس سے اس کے اندر یہ قوت پیدا ہوتی ہے کہ وہ اپنے مقصد کے راستے میں درپیش چیلنجوں کا مقابلہ کرسکے۔ (۴) روزہ پورا مہینہ انسان کے تمام اعضاکی تربیت اور اس کے دل کا بائی پاس کرکے تمام اعضا اور دل کو گناہوں کامقابلہ کرنے کے لئے تیار کرتا ہے۔ (۵) روزہ انسان کی تربیت اس طرز پر کرتا ہے کہ ہرانسان اپنے اختیار سے دستبردار ہوکر اپنے آپ کو مقتدر اعلیٰ ہستی کے سپرد کردے اور اپنی پوری زندگی قانونِ الٰہی کے تابع کردے۔ روزہ پورا مہینہ تمام بدن کی تربیت کرتا ہے اور نفس کو دنیاوی آلائشوں سے آزاد کرتا ہے، یہاں تک کہ وہ ان معمولات کا عادی ہوجاتا ہے۔ روزہ صرف پیٹ اور شرمگاہ کی شہوت کو کنٹرول کرنے کا نام نہیں ، بلکہ حقیقت میں روزہ یہ ہے کہ انسان اپنے جسم کے انگ انگ کو ان تمام چیزوں سے روک دے جن کو اللہ نے حرام ٹھہرایاہے۔ یہ کیاہوا کہ جسم کا پیٹ تو بھوکا رہے، لیکن دل کے شکم اور باقی اعضا کو گناہ کی کثافتوں سے آسودہ اور سیر ہونے کے لئے چھوڑ دیا جائے۔ شرمگاہ کے ساتھ ساتھ آنکھ، کان، زبان، ہاتھ اورپاؤں کو بھی گناہوں سے آلودہ ہونے سے بچانا ضروری ہے۔ (۵) روزہ جاہلوں کے ساتھ بردباری کا درس ہے۔ روزہ دار سے جب کوئی جھگڑتا ہے ، گالی دیتا ہے یا اسے جوش دلاتا ہے تو وہ غصے کو پی جاتا، بردباری کا مظاہر کرتا ہے اور اسے کہتا ہے کہ بھائی میرا روزہ ہے، لہٰذا میں تجھ سے الجھنے کا روادار نہیں ہوسکتا ہے۔ روزہ، روزے دار کے دل میں محتاج اور تنگ دست کے لئے شفقت اور رحم دلی کے جذبات پالتا ہے، جب وہ بھوک کی تلخی کو محسوس کرتا ہے تو اس کے اندر تنگ دستوں کے لئے رحم کا جذبہ انگڑائیاں لیتا ہے اور وہ فورا ً ان کے لئے دست تعاون دراز کردیتا ہے، پھر زکوٰة ِفطر جو اُمت ِمسلمہ کے ہر فرد پر لازم، نے اس پہلو کو اور زیادہ مضبوط کردیا ہے۔ یہ تربیت ِافراد کا ایک اہم پہلو ہے جیسے مسلمانوں کے درمیان عام کرنا اشد ضروری ہے ، اس سے مودّت و محبت اور اُخوت کا تعلق مضبوط بنیادوں پر استوار ہوگا۔ روزہ، روزہ دار کو بتاتا ہے کہ خلوصِ نیت سے اللہ تعالیٰ کی بندگی کرنے سے کون سی چیز موٴمن کے