کتاب: محدث شمارہ 255 - صفحہ 37
سے صحیح ثابت ہے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا اور اُمّ سلمہ رضی اللہ عنہانے عورتوں کی امامت فرض اور تراویح میں کرائی تھی “ حافظ ابن حجر تلخیص الحبیر میں فرماتے ہیں : ”حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے عورتوں کی امامت کرائی، پس ان کے درمیان میں کھڑی ہوئیں ۔( رواہ عبدالرزاق) ان کے طریق سے دارقطنی او ربیہقی میں أبو حازم عن لائطة الحنفية حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے منقول ہے کہ انہوں نے فرض نماز میں عورتوں کی امامت کرائی او روہ ان کے درمیان تھیں ۔ ابن ابی شیبہ او رحاکم میں ہے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا عورتوں کی امامت کراتیں اور صف میں ان کے ساتھ کھڑی ہوتیں اوراُمّ سلمہ کی حدیث میں ہے کہ انہوں نے عورتوں کی امامت کرائی اور درمیان میں کھڑی ہوئی تھیں ۔حافظ ابن حجر نے ’الدرايه‘ میں ذکر کیا کہ ”عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا رمضان کے مہینے میں عورتوں کی امامت کراتی تھیں او ران کے درمیان کھڑی ہوتی تھیں ۔‘‘ علامہ شمس الحق فرماتے ہیں : ”ان احادیث سے معلوم ہوا کہ عورت جب عورتوں کی امامت کرائے تو ان کے درمیان کھڑی ہو، آگے کھڑی نہ ہو۔“ اور سبل السلام میں ہے: ”یہ حدیث اس امر کی دلیل ہے کہ عورت کا اپنے گھر والوں کی امامت کرنا درست ہے، اگرچہ ان میں آدمی ہو۔ کیونکہ روایت سے یہ ثابت ہے کہ اُمّ ورقہ کا موٴذّن ایک بوڑھا آدمی تھا۔ ظاہر یہ ہے کہ اُم ورقہ اس کی او راپنے غلام اور لونڈی سب کی امام تھی۔ ابوثور، مزنی اور طبری کے نزدیک عورت کی امامت درست ہے، البتہ جمہور ا س کے مخالف ہیں ۔ ان دلائل سے معلوم ہوا کہ عورت کو فرض نماز کے علاوہ تراویح اور نوافل میں بھی امامت درمیان میں کھڑے ہوکر کرانی چاہئے۔ والله اعلم!