کتاب: محدث شمارہ 255 - صفحہ 32
کے ساتھ نکاح کر سکتے ہو :
۱۔ طلب سے مراد ایجاب و قبول ہے۔
۲۔ یہ نکاح مستقلاً ہو، محض شہوت رانی کی غرض سے نہ ہو۔ اس سے نکاحِ متعہ کی حرمت ثابت ہوئی۔
۳۔ حق مہر مقرر کرنا اور اس کی ادائیگی۔ اِلا یہ کہ بیوی اپنی مرضی سے یہ مہر یا اس کا کچھ حصہ چھوڑ دے اسی طرح مرد مقررہ مہر سے زیادہ بھی دے سکتا ہے۔
۴۔ اعلانِ نکاح، جیسا کہ اگلی آیت میں ﴿ وَلاَمُتَّخِذاتِ اَخْدَانٍ﴾ سے واضح ہے اور سنت سے اس کی صراحت مذکور ہے یعنی نکاح کے کم از کم دو گواہ موجود ہونے چاہئیں ۔
۵۔ نکاح میں والدین کی اجازت یعنی ولی کی رضامندی
واضح رہے کہ شیعہ حضرات اس آیت اور بعض صحیح احادیث سے نکاحِ متعہ کے جواز پر استدلال کرتے ہیں ۔ لہٰذا نکاحِ متعہ کے جواز یا حرمت کی تحقیق ضروری ہے۔ اس آیت سے استدلال کی صورت یہ ہے کہ بعض روایات میں وارد ہے کہ ﴿فَمَا اسْتَمْتَعْتُمْ بِه مِنْهُنَّ ﴾ کے آگے اِلیٰ اَجَلٍ مُّسَمًّی کے الفاظ بھی موجود تھے جو بعد میں منسوخ ہو گئے مگر ابن عباس رضی اللہ عنہما اس کے نسخ کے قائل نہیں ۔
دورِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں نکاحِ متعہ تین مواقع پر مباح کیا گیا اور پھر ساتھ ہی اس کی حرمت کا اعلان کیا۔ یہ جنگ ِخیبر، فتح مکہ ،اَوطاس اور جنگ ِتبوک ہیں ۔ ان مواقع پر ابتداء ً نکاحِ متعہ کی اجازت دی جاتی تھی اور جنگ کے اختتام پر اس کی حرمت کا اعلان کر دیا جاتا تھا۔ گویا یہ ایک اضطراری رخصت تھی اور صرف ان مجاہدین کو دی جاتی تھی جو محاذِ جنگ پر موجود ہوتے تھے اور اتنے عرصہ کے لیے ہی ہوتی تھی۔ اور اس کا واضح ثبوت یہ ہے کہ جنگ بدر، اُحد اور جنگ ِخندق کے مواقع پر ایسی اجازت نہیں دی گئی اور جن حالات میں یہ اجازت دی جاتی تھی، وہ درج ذیل احادیث میں ملاحظہ فرمائیے :
۱۔ ابن ابی عمرو کہتے ہیں کہ متعہ پہلے اسلام میں ایک اضطراری رخصت تھی جیسے مجبور و مضطر شخص کو مردار، خون، اور خنزیر کے گوشت کی رخصت ہے پھر اللہ نے اپنے دین کو محکم کر دیا اور نکاح متعہ سے منع کر دیا گیا۔ (مسلم: کتاب النکاح، باب نکاح المتعہ)
۲۔ عبداللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ جہاد کرتے تھے اور ہمارے پاس عورتیں نہ تھیں اور ہم نے کہا کہ کیا ہم خصی نہ ہو جائیں ؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اس سے منع فرمایا اور اس بات کی اجازت دی کہ ایک کپڑے کے بدلے ایک معین مدت تک عورت سے نکاح کریں ۔ (حوالہ ایضاً)
۳۔ اور اس کا طریق کار یہ ہوتا تھا کہ صحابہ رضی اللہ عنہم کی التجا پر متعہ کی اجازت کا اعلان تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کسی صحابی رضی اللہ عنہ سے