کتاب: محدث شمارہ 255 - صفحہ 17
ماضی ناقابل رشک بلکہ انتہائی قابل مذمت ہے، اس لیے ہم اس کی حمایت نہیں کر سکتے؟ وہ اس اتحاد کے مجرمانہ ٹریک ریکارڈ کے باوجود مسلسل اس کے پشت پناہ بنے رہے کیونکہ یہ بات ان کے مفادات سے مطابقت رکھتی تھی۔طالبان کی جو بھی غلطیاں تھیں ، ان کی نوعیت ہرگز وہ نہ تھی جن کاارتکاب شمالی عناصر نے سالہا سال تک کیا تھا۔ صرف ان کی وجہ سے کابل چار سال میں تباہ وبرباد ہوا اور ۵۰ ہزار بے گناہ شہری مارے گئے۔ کیا ایسے گھناوٴنے جرائم طالبان کے نامہ اعمال میں بھی ہیں …؟ (جنگ : ۱۶/نومبر) ہائے اس زود پشیماں کا پشیماں ہونا !!
(۱۱) جنگ افغانستان نے ایک دفعہ پھر عالم اسلام کے حکمرانوں اور مسلم عوام کے درمیان فکر وعمل کی خلیج کومزید وسیع کر دیا ہے۔ مسلمان ممالک کے حکمران بے گناہ افغان عوام پر وحشیانہ ظلم وستم اور غارت گری کے ارتکاب کے باوجوددنیا کے سب سے بڑے دہشت گردملک امریکہ کی حمایت میں رطب ُاللسان ہیں جبکہ پورے عالم کے مسلمانوں نے افغان بھائیوں کے ساتھ یک جہتی کا اظہار کیا ہے۔ دروغ مصلحت آمیز کی تکرار ایک طرف، مگر یہ بات روزِ روشن کی طرح واضح ہے کہ پاکستان کے عوام نے شدید رد عمل کا اظہار کر کے حکومتی پالیسی پر عدمِ اطمینان کا اظہار کر دیا ہے ۔۹/ نومبر کوپورے ملک میں وسیع پیمانے پر پہیہ جام ہڑتال ہوئی ۔۲۶/اکتوبر کو کراچی میں لاکھوں فرزندانِ اسلام نے ملین مارچ میں شرکت کی۔شاید ہی کوئی مسلمان ملک ہو جہاں افغان مسلمانوں کی حمایت اور امریکہ کی مخالفت میں جلوس نہ نکالے گئے ہوں ۔ افغان بحران میں مسلمان حکمرانوں کے کردار نے ثابت کر دیا ہے کہ یہ امت ِمسلمہ کی ترجمانی کا فریضہ ادا کرنے کے قابل نہیں ہیں !! … وہ دہشت گردی کی مذمت جبکہ ’امریکہ گردی‘ کر حمایت کررہے ہیں جو کہ بدترین ریاستی دہشت گردی ہے!!
(۱۲) اب جبکہ امریکہ نے پاکستان کوبار بار دھوکہ دیا ہے ، شمالی اتحاد کو کابل پر مسلط کر دیا ہے، مخصوص اہداف کی بجائے شہریوں کو بمباری کا نشانہ بنایا، ماہ رمضان میں بمباری روکنے کے پاکستانی حکومت کی درخواست کو مسترد کردیا ہے، بار بار جہاد کشمیر کو دہشت گردی کہا جارہا ہے، پاکستان کے ایٹمی پروگرام پر تحفظ کے نام سے قبضہ کرنے کی بات ہورہی ہے، تو آخر کونسا جوازباقی رہ گیا ہے کہ پاکستان امریکہ کی حمایت جاری رکھے؟ حکومت ِپاکستان کو چاہیے کہ وہ افغان پالیسی پر قومی اُمنگوں اور قومی مفادات کی روشنی میں نظر ثانی کرے۔ دینی راہنماوٴں پر قائم کردہ بغاوت کے مقدمات واپس لیے جائیں ۔ اور جہادی تنظیموں کے خلاف کاروائیوں کا سلسلہ بند کیا جائے۔
(۱۳) امت ِمسلمہ کے علماء اور فقہاء کی کثیر تعداد نے جارح امریکہ کے خلاف جہاد کا فتوی دیا ہے اور افغان بھائیوں کی ہرطرح کی مدد کو مسلمانوں پر فرض قرار دیا ہے۔ نہایت افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ کچھ