کتاب: محدث شمارہ 255 - صفحہ 15
پاکستان میں طالبان کا سفارت خانہ بند کرنے کے اَحکامات جاری کئے گئے ہیں ۔شمالی اتحاد کی حکومت کو تسلیم نہ کرنے کی بنیادی وجہ اس کے راہنماوٴں کی کھلم کھلا پاکستان دشمنی ہے۔پاکستان کے متعلق ان کے خیالات کا تذکرہ سطورِ بالا میں کیاگیا ہے۔ اب باقاعدہ سوچی سمجھی منصوبہ بندی کے تحت پاکستان اور شمالی اتحاد کے درمیان غلط فہمیوں کے ’خاتمے‘کی تحریک چلائی جا رہی ہے ۔انٹیلی جنس ایجنسیوں سے وابستہ بعض اخباری رپورٹوں کے تجزیے شائع کرائے جا رہے ہیں جس میں حکومت ِپاکستان کی ماضی کی پالیسی کو تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے جس کی رو سے پاکستان نے شمالی اتحاد سے مکمل انقطاعِ تعلق کر رکھا ہے ۔ اس بات کا قوی امکان ہے کہ اگلے چند روز میں حکومت ِپاکستان شمالی اتحاد سے ’صلح‘کا اعلان کر دے کیونکہ ابھی تک اس کی جانب سے امریکہ کے کسی بھی حکم کی تعمیل سے انکار نہیں کیاگیا۔ اقوامِ متحدہ اور امریکہ وغیرہ نے تو پہلے ہی برہان الدین ربانی کو افغانستان کا صدر تسلیم کر رکھا ہے۔ ہماری حکومت پیچھے رہ کر آخر عالمی برادری سے ’تنہائی‘ اختیار کرنے کا خطرہ کیونکر مول لے سکتی ہے؟
(۹) امریکی بخوبی جانتے ہیں کہ افغانستان اورعراق میں بہت فرق ہے مگر ان کی جھوٹی اَنا انہیں حقائق کے صحیح اِدراک کی اجازت نہیں دے گی۔افغانستان کو انہوں نے تباہ کر کے رکھ دیا ہے ۔ ان کے ارادے افغانستان میں طویل قیام کے ہیں ۔ ہمارے مغرب پرست دانشوروں کی کوتاہ نظری پر افسوس آتا ہے جو یہ سمجھتے ہیں کہ امریکیوں کا مقصد محض اسامہ بن لادن اور طالبان کو ختم کرنا ہے۔ جبکہ مغربی دانشوروں کی اچھی خاصی تعداد برملا یہ کہہ رہی ہے کہ افغانستان پر جنگ مسلط کرنے کا امریکی خفیہ ایجنڈا وسط ایشیا کے تیل کے ذخائر پر قبضہ کو یقینی بنانا ہے۔ امریکہ نے اس وحشیانہ جنگ میں جو اربوں ڈالر خرچ کیے ہیں ، اس کی وصولی کی واحد صورت مستقبل میں اس تیل کی دولت پر قبضہ کی صورت میں ہو سکتی ہے ۔ مگر کیا امریکہ طویل عرصہ تک افغانستان میں اپنے اڈّے قائم رہ سکے گا؟ تاریخ اس سوال کا جواب ’ہاں ‘ میں نہیں دیتی۔افغانستان کو برطانیہ نے غلام بنانے کی کوشش کی تھی وہ ناکام رہا۔سوویت یونین کو افغانستان میں جس ذلت کا سامنا کرنا پڑا اس کے شاہدتو ابھی زندہ ہیں ۔ کیا پھر ایک اور سپر پاور کے مقدر میں ذلت،رسوائی اور اَن دیکھی تباہی لکھ دی گئی ہے ؟کیا پھر مشیت ِایزدی نے ایک سپر پاور کو عبرت کا نمونہ بنانے کے لیے اسے افغانستان کی راہ دکھائی ہے؟ ورلڈ ٹریڈ سنٹر کی تباہی سے جو امریکہ کو نقصان اٹھانا پڑا ، اس سے کہیں زیادہ مالی نقصان جنگ ِافغانستان کی صورت میں اٹھانا پڑے گا۔ کیا امریکی ٹیکس گزار اس نقصانِ عظیم کو برداشت کر لیں گے؟افغانستان کے غیور عوام کو تباہ توکیا جاسکتا ہے مگر ان کے ولولہ ایمانی کو شکست نہیں دی جا سکتی ۔امریکہ کے نوبل ا نعام یافتہ مصنف ارنسٹ ہیمنگ وے نے اپنے معروف