کتاب: محدث شمارہ 255 - صفحہ 14
ہوئے کہا کہ طالبان اپنے ہی لوگوں سے افرادی قوت کی صورت میں کمک حاصل کریں گے۔ مزید برآں وہ پاکستان کے قبائلی علاقوں سے بھی مدد حاصل کر سکتے ہیں ۔( ایضاً)
اللہ کرے کہ ان فوجی ماہرین کے یہ رجائیت پسندانہ اندازے درست ثابت ہوں مگراس بات کا خدشہ موجود ہے کہ طالبان کو اسلحہ کے ذخائر قائم رکھنے میں شدید دشواری کا سامنا کرنا پڑے گا۔ امریکی افواج جہاں کہیں بھی طالبان کا اسلحہ دیکھتی ہیں ، وہاں شدید بمباری کر دیتی ہیں ۔۱۹/نومبر کی صورتحال کے مطابق طالبان قندھاراور دیگر چھ صوبوں پر بدستور قابض ہیں ۔البتہ صوبہ قندوز میں محصور ۲۰ہزار طالبان نے اس شرط پر ہتھیار ڈالنے کا اعلان کیا ہے کہ اقوامِ متحدہ اس علاقے کا کنٹرول سنبھال لے۔ مگر حالات یہی بتاتے ہیں کہ اگلے چند دنوں میں طالبان کو قندھار بھی خالی کرنا پڑے گا کیونکہ امریکہ کی طرف سے بے رحم وحشیانہ بمباری کاسلسلہ جاری ہے۔
(۷) افغانستان اس وقت شدید خانہ جنگی کے دہانے پر ہے ۔ اس بدنصیب ملک میں امن کا امکان دور دور تک دکھائی نہیں دیتا۔تازہ ترین صورتحال کے مطابق مزار شریف پر جنرل دوستم کی ازبک افواج کا قبضہ ہے ۔کابل پرجنرل فہیم ، ربانی، اور عبد اللہ جیسے تاجک راہنماوٴں کی سپاہ نے قبضہ کیا ہوا ہے ۔ ہرات پر کمانڈر اسماعیل کی ایران نواز اَفواج قابض ہیں ۔ قندھار، قندوزاور چھ دیگر صوبوں پر طالبان کا کنٹرول باقی ہے ۔تقریباً دس ایسے صوبہ جات ہیں جن پر طالبان کے جانے کے بعد مقامی کمانڈروں نے قبضہ کر لیا ہے ۔شمالی اتحاد کے فوجیوں کی تعداد پندرہ ہزار سے زیادہ نہیں ، وہ اس قابل نہیں ہیں کہ افغانستان کے تمام صوبوں پر کنٹرول قائم کر سکیں ۔
کابل شہر پر چھ مختلف گروہوں نے اپنا اپنا قبضہ جما رکھاہے۔ان میں سے ایک گروہ سابق صدر نجیب اللہ کے حامیوں کا بھی ہے۔اقتدار کی رسہ کشی میں اس بات کا قوی امکان ہے کہ یہ گروہ آپس میں گتھم گتھا ہو جائیں ۔طالبان کی وجہ سے افغانستان کے ۹۰ فیصد علاقہ میں امن قائم تھا۔ ان کے جانے کے بعد اب کوئی ایسی مرکزی قوت نہیں ہے جوافغانستان کے حالات کو کنٹرول کر سکے۔اگرچہ طالبان کے لیے کھوئے ہوئے علاقوں پر دوبارہ قابض ہونے کا مستقبل قریب میں کوئی امکان نہیں ہے ، مگر افغانی عوام ان کے کنٹرول سے محرومی کوبہت یاد کریں گے۔افغانستان ایک دفعہ پھر اس انارکی سے دوچار ہونے والا ہے جس کا منظر دنیا نے طالبان کے آنے سے پہلے دیکھاتھا۔امریکہ کی طرف سے کابل کے تخت پر مسلط کردہ کوئی بھی حکومت سخت مشکلات سے دوچار رہے گی!!
(۸) صدر ضیاء الحق کہاکرتے تھے کہ افغانستان اس کا ہے جس نے کابل کو فتح کر لیا۔ شمالی اتحاد ملیشیا نے کابل کو ’فتح‘ کر لیاہے، مگر ابھی تک حکومت ِپاکستان نے ان کی حکومت کو تسلیم نہیں کیا،نہ ہی