کتاب: محدث شمارہ 255 - صفحہ 13
سکیں گے؟انہوں نے جواب دیا کہ طالبان نے پہلے ہی دو ماہ تک امریکہ کے جدید اسلحہ کا کامیابی سے مقابلہ کیا ہے۔ ( دی نیشن:۱۴/نومبر)
جناب ہارون الرشید کا خیال ہے
” ہماری نظر میں طالبان ایک زندہ حقیقت ہیں … ایک بہادر، ایثار کیش، جنگ آزمودہ، اور قومی تائیدسے بہرہ ور عوامی تحریک کو کچل ڈالنا آسان نہیں !“ (خبریں :۱۵/نومبر)
طالبان نے جنگ شروع ہونے سے پہلے ہی کہہ دیا تھاکہ افغانستان میں روایتی نہیں ، گوریلا جنگ لڑی جائے گی۔افغان مجاہدین نے سوویت یونین جیسی سپر پاور کو گوریلا جنگ کے ذریعے ہی شکست دی تھی۔ کابل،قندھار ،مزار شریف اور ہرات پر سوویت یونین کا قبضہ تھا مگر پھر بھی وہ مجاہدین کو شکست سے دو چار نہیں کر سکا تھا۔گزشتہ چھ ہفتوں کے دوران امریکہ کی مسلسل وحشیانہ بمباری کے باوجود طالبان افواج کی مجموعی قوت کو ناقابل تلافی نقصان نہیں پہنچا۔طالبان اچھا خاصہ اسلحہ پہاڑوں میں لے جانے میں بھی کامیاب ہوگئے ہیں ۔افغانستان کا جغرافیہ، کوہسار، اور پیچیدہ غاروں کا سلسلہ ہی در حقیقت دفاعی مورچوں کا کام دیتا ہے۔ جناب عبد القادر حسن کے بقول” طالبان کے ٹھکانے اب شہر نہیں ، کوہ ہندوکش کے برف پوش پہاڑ اور ان کے اندر غار ہیں ، جہاں سے نکل کر ان کے غضب ناک چھاپہ مارشہروں کے حکمرانوں کا سکون غارت کریں گے۔(جنگ:۱۶/نومبر)
طالبان ایک جماعت کا نام نہیں بلکہ یہ ایک قوم اور تحریک کا نام ہے ۔ملا عمر اور ان کے ساتھی بالفرض شہید بھی ہو جاتے ہیں ، پھر بھی اس بات کا امکان ہے کہ یہ تحریک کسی نہ کسی صورت میں جاری رہے گی۔طالبان کے مستقبل سے وابستہ ایک اہم سوال یہ بھی ہے کہ آہستہ آہستہ ان کی افرادی قوت اور اسلحہ وغیرہ ختم ہوتے جائیں گے تو وہ نئے سرے سے یہ قوت بہم کیسے پہنچائیں گے؟ سوویت یونین کے خلاف انہیں پاکستان کی مکمل حمایت حاصل تھی۔امریکی جدید اسلحہ کی کھیپ نے ان کی دفاعی قوت کومضبوط بنا دیا تھا۔ ایک اعتبار سے دنیا کے اکثر ممالک کی انہیں حمایت حاصل تھی۔ مگر اب صورتحال یکسر مختلف ہے۔امریکہ نے پاکستان سمیت پوری دنیا کو اپنے ساتھ ملا رکھا ہے۔ جنرل حمید گل اس سوال کا جواب دیتے ہوئے کہتے ہیں کہ ”اس دفعہ اس بات کے روشن امکانات ہیں کہ ا یران افغانستان میں امریکہ کے خلاف وہی کردار ادا کرے گا جوپاکستان نے روسی جارحیت کے خلاف ادا کیا تھا“ ۔ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ افغانستان پر امریکی افواج کے قبضہ کی طوالت کی صورت میں ایران، چین اور روس کی طرف سے امریکہ کے خلاف خود بخود شدید ردِ عمل رونما ہوگا۔
پاکستان کے سابق چیف آف آرمی سٹاف جنرل (ر) اسلم بیگ نے ایک سوال کا جواب دیتے