کتاب: محدث شمارہ 255 - صفحہ 12
ربانی نے کابل میں اپنی پہلی پریس کانفرنس میں کہا کہ وسیع البنیاد حکومت کے معاملے میں اقوام متحدہ نے تاخیر کی توہم پر الزام نہ لگائیں ۔ (نوائے وقت: ۱۸/نومبر) یہ بات زبان زد عام ہے کہ کابل میں کثیر النسل اور تمام طبقات کی نمائندہ حکومت کے قیام کا کام آسان نہیں ہے ۔سیاسی خلا کو پر کرنے میں جس قدر تاخیر ہو گی،افغانستان میں انارکی اور خانہ جنگی کے امکانات بڑھتے جائیں گے۔واضح رہے کہ شمالی اتحاد یہ کہہ چکا ہے کہ دو برس تک الیکشن ہونے تک ربانی عبوری سیٹ اَپ کے سربراہ ہو ں گے۔ (۴) طالبان کی پسپائی کے بعد اب امریکہ اوربرطانیہ کی فوجیں افغانستان میں داخل ہونا شروع ہو گئی ہیں ۔ غیر ملکی افواج کے افغان سر زمین میں داخل ہونے پر شمالی اتحاد کے راہنماوٴں میں بھی تشویش پائی جاتی ہے۔ وہ جو کچھ ہیں ، بہر حال افغان تو ہیں جن کے خون میں غیر ملکیوں کے خلاف بغاوت رچی بسی ہوئی ہے۔ شمالی اتحادکے سربراہ جنرل فہیم اور ربانی نے بگرام ائر پورٹ پر دو سو برطانوی کمانڈوز کے اُترنے پر احتجاج کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہزاروں غیر ملکی فوجیوں کے یہاں آنے کی ضرورت نہیں ہے … وزیر خارجہ عبد اللہ نے کہا کہ ہم غیر ملکی افواج کا معاملہ اقوام متحدہ میں زیر بحث لائیں گے… ہرات کے کمانڈر اسماعیل نے بھی امریکی اور برطانوی فوج کی آمدکو غیر ضروری قرار دے دیااور اس کی واپسی کا مطالبہ کیا۔ جبکہ برطانیہ نے اعلان کیا ہے کہ ہماری فوج افغانستان میں رہنے کے لئے آئی ہے۔ (نوائے وقت ۱۸/نومبر) آنے والے دنوں میں شمالی اتحاد اور امریکہ کے درمیان غیر ملکی افواج کی افغانستان میں موجودگی کے بارے میں ا ختلافات شدت اختیار کر سکتے ہیں ۔شمالی اتحاد کے راہنماوٴں کی اب آنکھیں کھلی ہیں !! (۵) طالبان کا مستقبل کیا ہے؟ کیا امریکہ طالبان تحریک کو مکمل طور پر کچلنے میں کامیاب ہو جائے گا؟ کیا طالبان کامیابی سے گوریلا جنگ لڑ سکیں گے؟جنرل حمیدگل کہتے ہیں کہ ”افغانستان پر حملہ آوروں کے لیے اصل مسئلہ ہی تب پیدا ہوتا ہے جب وہ شہروں میں داخل ہوتے ہیں ۔گوریلا جنگ کی نوعیت عام جنگ سے کلیتاً مختلف ہے ۔گوریلا جنگ میں ہر وقت جیت کے نقطہ نظر سے نہیں لڑا جاتا ، اس میں یہ بات پیش نظر رکھی جاتی ہے کہ دشمن کو مکمل فتح نہ ملے۔ انہوں نے کہا کہ جنگ کے دورانئے کے بارے میں یقینی طور پر کچھ کہنا مشکل ہے ، ایک بات طے شدہ ہے کہ یہ جنگ طویل ہوگی۔طالبان اگر امریکہ کے خلاف مزاحمت کرتے ہوئے کمزور ہو جاتے ہیں تو یہ مزاحمت کسی اورشکل میں جاری رہے گی۔“ جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا طالبان اپنے پرانے ہتھیاروں سے ا مریکہ کے جدید اسلحہ کا مقابلہ کر