کتاب: محدث شمارہ 255 - صفحہ 11
روزنامہ جنگ کے کالم نگار جاوید چوہدری رقم طراز ہیں
”پاکستانی دماغ سوال کرتا ہے ۔ہر پاکستانی دوسرے پاکستانی سے پوچھتا ہے: ہم نے تباہی سے بچنے کے لیے امریکہ کا ساتھ دیا تھا، کیا ہم واقعی تباہی سے بچ گئے“؟(۱۴/نومبر)
(۳) گزشتہ کئی ہفتوں سے امریکہ اوراس کے حمایتی ممالک طالبان کو ہٹا کر افغانستان میں وسیع البنیاد حکومت قائم کرنے کا راگ الاپتے رہے ہیں ۔ اقوامِ متحدہ کے جنرل سیکرٹری کے نمائندے لخدر براہیمی مسلسل ڈپلومیسی میں مصروف رہے ہیں ، مگر ابھی تک اس کی راہ ہموار نہیں کی جاسکی۔ امریکہ جن بنیادوں پر وسیع البنیاد حکومت کا قیام عمل میں لانا چاہتا ہے، وہ بے حد کمزور اور ناقابل عمل ہیں ۔ امریکہ کا خیال تھا کہ طالبان کوکابل سے نکال کر شہر کا کنٹرول ترکی اور بنگلہ دیش کی فوج کے حوالے کریں گے اور لوئی جرگہ کے ذریعے کابل کے تخت پر ظاہر شاہ کو بٹھائیں گے۔لیکن طالبان نے کابل خالی کر کے امریکہ کا یہ منصوبہ خاک میں ملادیا ہے۔شمالی اتحاد کے راہنما امریکہ کی بجائے بھارت اور روس کے زیادہ قریب ہیں ۔
اقوامِ متحدہ کی سرپرستی میں قائم ہونے والی وسیع البنیاد حکومت کی بنیاد نسلی اور لسانی بنیادوں پر رکھی جانی ہے اور ظاہر ہے کہ یہ فارمولا شمالی اتحاد کے لیے قابل قبول نہیں ہوسکتا۔پروفیسر ربانی اور جنرل فہیم تاجک ہیں ، اس فارمولے کے مطابق تاجک آبادی کو اقتدار میں صرف ۱۰ فیصد حصہ ملنا چاہئے۔ کیا کابل پر قابض شمالی اتحاد محض دس فیصد اقتدار پر قناعت کرے گا؟ہرگز نہیں ۔
۱۸/ نومبر کے اخبارات میں یہ خبر نمایاں طور پر شائع ہوئی کہ شمالی اتحاد اور امریکہ کے درمیان اختلافات شدت اختیار کر چکے ہیں ۔ اقوامِ متحدہ کے نمائندے نے شکایت کی ہے کہ شمالی اتحاد وسیع البنیادحکومت کے قیام میں رکاوٹیں ڈال رہا ہے ۔ظاہر شاہ کے نمائندہ نے بھی شمالی اتحاد پرالزام لگایا ہے کہ اس نے کابل میں داخل ہو کر معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے ۔پختون افغانستان کی آبادی کا ساٹھ فیصد ہیں ۔ سوال پیدا ہوتا ہے کہ ان کی نمائندگی کے لیے امریکہ کسے آگے لائے گا؟ظاہر شاہ کو افغانستان عوام ہرگز قبول نہیں کریں گے ۔مزید برآں ایران نے بھی ظاہر شاہ کی واپسی کی مخالفت کی ہے کیونکہ اس طرح ایران میں رضا شاہ پہلوی کی اولاد کی واپسی کے امکانات بھی پیدا ہو سکتے ہیں ۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے ۶+ ۲ کا جو فارمولاتیار کیا ہے، وہ بھی نہایت پیچیدہ ہے ۔اقوام متحدہ میں چین، ایران، پاکستان، ازبکستان، تاجکستان، ترکمانستان اور روس کے نمائندوں کی ہونے والی میٹنگ بھی اب تک نتیجہ خیز ثابت نہیں ہوئی۔ یہ ممالک اب تک جا ئزہ لے رہے ہیں کہ طالبان کے بعد افغانستان میں کس قسم کی حکومت قائم ہو۔اقوامِ متحدہ کے نمائندہ لخدر براہیمی نے اعتراف کیا ہے کہ شمالی اتحاد پر اقوامِ متحدہ کا کوئی کنٹرول نہیں ہے اورکیا ہو رہا ہے، ہم اس سے بھی بے خبر ہیں ۔ ادھر برہان الدین