کتاب: محدث شمارہ 254 - صفحہ 6
اَحکام لے کر نازل ہوتے ہیں ۔ اس رات میں طلوعِ صبح تک سلامتی ہی سلامتی ہے“ (سورة القدر) قیامِ رمضان یہ انہی احسانات و انعاماتِ الٰہیہ کا شکریہ ہے کہ مسلمان دن بھر کی بھوک اور پیاس کے بعد عجب جوش اور محویت کے عالم میں رات کو خدا کی یاد کے لئے کھڑے ہوجاتے ہیں ۔ دنیا کا ذرّہ ذرّہ خاموش اور محو ِخواب ہوتا ہے، لیکن شیفتگانِ سنت ِمحمدیہ اپنے بستروں کو خالی کردیتے ہیں اور اسی کی حمدوثنا میں مشغول ہوجاتے ہیں ، جس نے اس ظلمت کدہ عالم میں صرف ہمیں ایک ایسا چراغ بخشا جس سے ہمارے قلوب منور ہوگئے۔ اسی کی تسبیح و تقدیس کے نغمے بلند کرتے ہیں جس نے اقوام عالم میں ہمیں یہ عزت بخشی کہ ہم نے اس کے رسول کی دعوت کو قبول کیا اور اس کی سنت کو زندہ کیا سبحان ذی الملک والملکوت، سبحان ذی العزة والعظمة والهيبة والقدرة والکبرياء والجبروت، سبحان الملک الحي الذی لاينام ولا يموت، سبوح قدوس ربنا رب الملائکة والروح (کنز العمّال: ۲۰۶۳، ۲۲۶۶۱) ”اس حکومت اور شہنشاہی والے کی تقدیس، اس عزت و عظمت، ہیبت و قدرت، کبریائی اور جبروت والے کی تقدیس ہو۔ اس زندہ بادشاہ کی تقدیس ہو جو نہ کبھی سوتا ہے اور نہ کبھی مرتاہے، پاک اور قدوس ہے ہمارا رب، اور تمام فرشتوں اور روحوں کا رب۔“ دوم :مقصد ِصیام یہ ایک حقیقت ِمسلمہ ہے کہ انسان جسم اور روح سے مرکب ہے، اورجس قدر روح میں پاکیزگی اور طہارت ہوگی، اسی قدر انسان ملکوتی صفات کا مظہر اور حامل ہوگا، اور جس قدر انسان کھانے پینے اور لذائذ شہوانی میں زیادہ منہمک ہوگا، اسی قدر قوائے بہیمیہ مشتعل اور قوائے ملکیہ کو شکست دینے کے درپے ہوں گے۔ چونکہ قوائے بہمییہ کی قوت وطاقت کا دارو مدار کھانے پینے اورلذاتِ شہوانیہ میں انہماک پر ہے، اسی لئے ظاہر ہے کہ نفس کی قہر مانی کو شکست دینے اور قوائے بہیمییہ کو کمزور کرنے کے لئے ان اسباب و دواعی کو کم کرنے کی ضرورت ہے جن سے قوائے بہمییہ کوطاقت اور ملکوتی صفات کو شکست ملتی ہے۔ اور یہی مقصد روزہ کا ہے جس کی طرف آیت زیب ِعنوان میں اشارہ کیا گیا ہے، لیکن اصل مقصد چونکہ عبادتِ روح ہے نہ کہ تعذیب ِجسم، اس لئے اسلام نے تکلیف ِجسم کو اس قدر شدید اور ناقابل برداشت نہیں بنایا کہ اس سے اصل مقصد فوت ہوجائے۔ اس لئے سال بھر میں صرف ایک مہینہ روزوں کے لئے مخصوص کردیا، جس میں قرآن مجیدکا نبی ُالرحمہ پر نزول ہوا، تاکہ یہ مبارک مہینہ قرآنِ مجید کے نزول کی یادگار ہو اور روزوں کے ذریعے روح کی پاکیزگی اور طہارت کا سبب بھی ہو۔