کتاب: محدث شمارہ 254 - صفحہ 50
ان کے پاس موجود نظر آتا تھا۔“
یہ تمام حالات کتاب’الاستیعاب‘ اور’الاصابه‘ سے لئے گئے ہیں جو اس فن کی اعلیٰ درجہ کی معتبر کتابیں شمار ہوتی ہیں ۔ان واقعات و حالات سے یہ بات روز روشن کی طرح واضح ہوگئی کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو قدرت کی طرف سے ایسی مافوق العادت استعداد و قابلیت ودیعت کی گئی تھی کہ عرب کیا ساری دنیا کی عورتوں میں اب تک اس کی نظیر نہیں پائی گئی۔ حتیٰ کہ وہ ازواجِ مطہرات جو آپ سے قبل آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے فیض صحبت سے مستفیض ہو رہی تھیں اور ان میں سے اکثر کا تعلق اعیانِ قریش اور صنادید عرب ہی سے تھا، ان میں سے ہر ایک نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت بھی آپ سے کہیں زیادہ پائی تھی مگر پھر بھی جو فضل و کمال اس کمسن اور خورد سال میں پایا گیا، وہ کسی اور معمر، عمررسیدہ میں نظر نہ آیا۔ ایسی صورت میں جبکہ قدرت نے پہلے ہی سے آپ کو فضل و کمال کے بے انتہا محاسن عطا کر رکھے تھا اورنکاح کے بعد آپ کی ذات ِ گرامی سے وہ علم و فضل کے چشمے جاری ہوئے کہ اس وقت سے لے کر آج تک کے تمام اہل اسلام اس کے بغیر تشنہ کام نظر آرہے ہیں ، کیا کسی کو یہ کہنا سزاوار ہے کہ آپ نے تمام عرب میں سے اسی کمسن اور خورد سال بچی کو کیوں منتخب فرمایا!!؟
امرواقعہ بھی یہ ہے کہ جس قدرت کی طرف سے آپ کے اندر فضل وکمال کے یہ جواہرات ودیعت کئے گئے تھے اور دنیا کی ہدایت کے لئے آپ کی ذاتِ گرامی کو منتخب کیا گیاتھا، اسی کی طرف سے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو رسم ازدواجی کے پورا کرنے کا اشارہ بھی فرما دیا گیا تھا۔ چنانچہ حافظ ابن عبدالبر ’الاستیعاب‘ میں لکھتے ہیں کہ
کان رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم قدرأی عائشة رضي اللّٰه عنها فی المنام فی سرقة من حرير فتوفيت خديجة رضي اللّٰه عنها فقال إن يکن هذا من عند اللّٰه يمضه فتزوجها بعد موت خديجة رضي اللّٰه عنها
”آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو ریشم کے کپڑے میں خواب میں دیکھا۔ اس کے بعد حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کا انتقال ہوگیا تو آپ نے فرمایا کہ اگر یہ خواب خدا کی طرف سے ہے تو وہ اس کو سچا کر دکھائے گا (چنانچہ ایسا ہی ہوا کہ) حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کے بعد آپ نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے نکاح کیا“
’الاصابہ‘ میں حافظ ابن حجر اس خواب کا ذکر خود حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا ہی کی زبان سے نقل کرتے ہیں کہ آپ کہا کرتی تھیں :
أعطيت خلالا ما أعطيتها امرأة: ملکنی رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم وأنا بنت سبع وأتاه الملک بصورتی فی کفه لينظر إليهاو بنی بی لتسع“ … الخ
”مجھے بعض ایسی فضیلتیں عطا کی گئیں کہ وہ کسی اور بی بی کو نصیب نہ ہوئیں : (ایک) یہ کہ سات سال کی عمر میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اپنی بیوی بنایا، (دوسرے) : یہ کہ فرشتہ میری صورت اپنی