کتاب: محدث شمارہ 254 - صفحہ 49
کے لئے صرف حرم نبوی میں داخل ہونا ہی ضروری نہ تھا بلکہ اس کے ساتھ اعلیٰ درجہ کی قابلیت کا پایا جانا بھی ضروری تھا جو احکام و مسائل کے سمجھنے میں کافی مدد دے سکے۔ حالات و واقعات اس امر پر شاہد ِعدل ہیں کہ اس مخصوص انداز میں جو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو قدرتی طور پر فضیلت حاصل تھی، وہ ازواجِ مطہرات میں سے کسی اور کو باوجود زیادتی ٴسن کے حاصل نہ تھی۔ اوریہی وجہ ہے کہ جس قدر احکام و مسائل حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے منقول ہیں ، کسی اور بیوی سے اس کا عشرعشیر بھی نہیں پایا جاتا۔ اسی لئے تمام دنیائے اسلام بھی آپ کے فضل و کمال کی معترف ہے۔ ’الاستیعاب ‘میں عطار بن ریاح جیسے جلیل القدر بزرگ سے مروی ہے کہ کانت عائشة رضي اللّٰه عنها أفقه الناس وأعلم الناس وأحسن الناس رأيا فی العامة (استیعاب علی الاصابة: جلد۴/ ص۲۵۸ ) ”حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا تمام لوگوں میں زیادہ سمجھدار اور سب سے زیادہ علم والی اور عام طور پر نہایت پختہ رائے رکھنے والی تھیں ۔“ اسی کتاب میں امام ابوالضحیٰ سے مروی ہے کہ حضرت مسروق فرماتے تھے کہ رأيت مشيخة من أصحاب رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم الأکابر يسئلونها عن الفرائض ”میں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے بڑے بڑے جلیل القدر اصحاب کو دیکھا کہ وہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے فرائض کے مسائل دریافت کیا کرتے تھے“ ہشام بن عروہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ میرے والد مکرم فرمایا کرتے تھے ما رأيت أحدا أعلم بفقه ولا بطب ولا بشعر من عائشة رضی اللّٰه عنها ”میں نے کسی کو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے زیادہ عالم نہیں پایا۔ فقہ، طب، شعر ان میں سے کسی ایک میں بھی کوئی ان کا ہم پلہ عالم نہ تھا۔“ امام زہری رحمۃاللہ علیہ جوصحابہ کرام کے حالات سے بہترین واقفیت رکھنے والے اور علم حدیث اور فقہ کے مسلمہ امام ہیں ، ان کا بیان ہے کہ لو جمع علم عائشة إلی علم جميع أزواج النبی صلی اللّٰه علیہ وسلم وعلم جميع النساء لکان علم عائشة رضي اللّٰه عنها أفضل ”اگر حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا علم ایک پلہ میں رکھا جائے اور تمام ازواجِ مطہرات اور دیگر تمام عورتوں کا دوسرے پلہ میں اور یہ تمام علم سے آراستہ ہو کر آئیں تو پھر بھی حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا ہی کے علم کا پلہ بھاری رہے گا۔“ ابوبردہ رضی اللہ عنہ اپنے والد ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ فرماتے تھے ما أشکل علينا أمر فسألنا عنه عائشة رضي اللّٰه عنها إلا وجدنا عندها فيه علما ”مشکل سے مشکل مسئلہ بھی حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے دریافت کیا جاتا تو اس کے متعلق بھی علم کا خزانہ