کتاب: محدث شمارہ 254 - صفحہ 46
”عائشہ رضی اللہ عنہا … حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کی لڑکی ہیں ۔ نبوت کے چوتھے یا پانچویں سال آپ کی ولادت ہوئی ہے کیونکہ صحیح حدیث سے یہ ثابت ہوچکا ہے کہ جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ کے ساتھ نکاح کیا تھا تو اس وقت آ پ کی عمر چھ برس یا بقول بعض سات برس کی تھی۔ اور ان دونوں اَقوال میں کچھ اختلاف نہیں ۔اس کی صورت یہ ہوسکتی ہے کہ آپ چھ برس کی عمر پوری کرکے ساتویں برس میں داخل ہوچکی تھیں ۔ اور آپ کی رخصتی ہوئی جبکہ آپ کی عمر ۹ برس کی تھی۔“
یعنی یہ اختلاف کوئی اختلاف نہیں ہے۔ بات یہ ہے کہ آپ چھ برس کی ہوچکیں تو ساتویں سال میں پہنچ گئیں ۔ لہٰذا جس نے چھ سال کہا، اس نے کامل سال مراد لیا اور جس نے سات سال بتلایا، اس نے اس نئے سال کو بھی داخل کرلیا۔ الغرض آپ کی نکاح کی یہ عمر بالکل صحیح اور یقینی ہے۔ اور ان کتب مذکورہ کے علاوہ بھی جتنی کتابیں حدیث و سیر کی ہیں، سب میں آپ کی عمر یہی مذکور ہے کہ بوقت ِنکاح چھ برس اور بوقت ِرخصتی نو برس تھی۔
موجودہ صدی کی نئی تحقیق کی واضح غلطی
اس اہم اور مشہور واقعہ پراسلام کی تیرہ صدیاں گذر چکیں مگر کسی نے اس واقعہ کی تاریخ کو غلط ثابت کرنے کی ہمت نہیں کی۔ کیونکہ اسلام کے جملہ دوادین و کتب میں کہیں ایک حرف بھی اس کے خلاف نہیں ہے۔ کتب ِاسلامیہ اس بات پر متفق ہیں کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی نکاح کی عمر چھ برس اور رخصتی کی عمر نو برس ہے مگر آج کے بعض تجدد پسند اصحاب نے، مشکوٰة شریف کے اخیر میں جو ایک رسالہ امام خطیب کا لگا ہوا ہے، اس کی ایک عبارت دیکھ کر فوراً یہ لکھ دیا اور اخباروں کے ذریعہ تمام ملک میں اس کی اشاعت بھی کردی کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی عمر بوقت نکاح ۱۶/ برس اور بوقت ِرخصتی ۱۹/ برس تھی۔
امام خطیب (موٴلفِ مشکوٰة ) کی جس عبارت سے یہ اخذ کیا گیا ہے ، وہ حضرت اسماء جو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی بڑی بہن تھیں ، کا ترجمہ (حالات ِزندگی) ہے ۔ اس کی اصل عبارت یوں ہونی چاہئے :
هي أکبر من أختها عائشة بعشرين سنين وماتت وله مائة سنة وذلک سنة ثلاث وسبعين (الاکمال :ص ۳ ملحقہ مشکوٰةشریف) ” اسماء رضی اللہ عنہا بنت ابی بکر… اپنی بہن حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے بیس برس بڑی تھیں ، ۷۳ ہجری میں ایک سو برس کی عمر میں آپ کی وفات ہوئی۔“
امام خطیب کی اصل عبارت تو یوں تھی جو ہم نے درج کی لیکن اللہ کاتب پررحم کرے کہ اس نے عشرینکی جگہ عشر لکھ دیا جس سے ۱۰ عدد کا فرق پڑ گیا۔ یعنی بیس کی بجائے دس ہوگیا۔ اب اس عبارت کا ترجمہ یہ ہوگیا کہ حضرت اسماء رضی اللہ عنہا حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے صرف دس برس بڑی تھیں ۔
اور اس صورت میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا جو اپنی بہن اسماء رضی اللہ عنہا سے بیس برس چھوٹی تھیں ، عمرمیں صرف دس