کتاب: محدث شمارہ 254 - صفحہ 42
یہ بات علم ہیئت کی مسلمات میں سے ہے اور اس بلد کے مشرق کی جانب پانسو ساٹھ میل تک طلوعِ ہلال کااعتبار ہوگا لیکن مغربی بلاد میں روٴیت ِہلال کا مطلق اعتبار ہوگا۔ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ نے بھی اس طرف اشارہ کیاہے۔ وہ فرماتے ہیں کہ ”مشرق میں چاند نظر آجائے تو مغرب میں ا س کا طلوع ضروری ہے لیکن مغرب میں دیکھنے سے مشرق میں دیکھا جانا ضروری نہیں ۔“ چھ ماہ یا کم بیش مدت کے دن؟ بعض ایسے علاقے ہیں وہاں چھ ماہ کا دن اورچھ ماہ کی رات ہوتی ہے بلکہ بعض ایسے علاقے بھی ہیں جہاں غروبِ آفتاب کے تھوڑی دیر بعد فجر طلوع ہوجاتی ہے۔ ایسی صورت میں جو ان علاقوں کے ہمسایہ ملک یا علاقے ہیں ، ان کے اوقات کے مطابق اندازہ کرکے نماز پڑھی جائے اور روزے رکھیں جائیں ، چنانچہ جامع ترمذی میں نواس بن سمعان سے روایت ہے کہ ”دجال زمان میں چالیس دن قیام کرے گا۔ ایک دن سال بقدر دوسرا دن مہینہ بقدر تیسرا دن جمعہ بقدر ہوگا اور باقی دن عام دنوں کے برابر ہوں گے۔ صحابہ رضی اللہ عنہم نے دریافت کیا کہ اے اللہ کے رسول کہ جب دن سال بقدر ہوگا تو اس میں صرف ایک دن کی نمازیں کفایت کریں گی؟ آپ نے فرمایا: نہیں ، اندازہ کرکے سال بھر کی نمازیں پڑھی جائیں ۔ “ مزید استفادے کے لئے ’رؤیت ِہلال ‘ پر محدث کے درج ذیل مضامین کا مطالعہ کریں صلاح الدین یوسف،حافظ رؤیت ہلال کا مسئلہ، شکوک و شبہات کا ازالہ جلد۳۱ عدد۳ ۲ تا ۱۰ صلاح الدین یوسف،حافظ مسئلہ رؤیت ِہلال اور رؤیت ِہلال کمیٹی جلد۳۱ عدد۶ ۲ تا ۵ عبداللہ بن حمید،شیخ رؤیت ِہلال کا مسئلہ، ادلہ شرعیہ کی روشنی میں جلد۵ عدد۱ ۲۷ تا ۴۸ عزیز زبیدی،مولانا رؤیت ِہلال عید(عیدکا چاند) کے متعلق چندغلط فہمیاں جلد۷ عدد۱۰ ۲۶ تا ۳۱ عزیز زبیدی،مولانا رؤیت ہلال کمیٹی کی ضرورت شہری حیثیت اورطریقہ کار جلد۴ عدد۹ ۱۸ تا ۲۶ عزیز زبیدی،مولانا رؤیت کے متعلق حکمران یا کمیٹی کے فیصلہ کی شرعی حقیقت جلد۴ عدد۹ ۲۷ تا ۲۸ علماے ہند رؤیت ہلال میں اختلافِ مطالع معتبرہے جلد۳۱ عدد۴ ۱۷ تا ۲۱