کتاب: محدث شمارہ 254 - صفحہ 41
” اہل بلد کی روٴیت سے تمام اہل بلاد کے لئے روزہ لازم آتا ہے اور بعض نے یہ قید بھی لگائی ہے کہ بلاد ایک دوسرے کے اتنے قریب ہوں کہ ان کے مطالع میں اختلاف واقع نہ ہو مثلاً بغداد اور بصرہ کے درمیان مطالع میں کوئی بڑا ا ختلاف نہیں ۔لہٰذا ان میں سے ایک روٴیت دوسرے کے لئے کافی ہے او رجن بلاد میں بُعد اس قدر زیادہ ہو کہ ان کا مطلع مختلف ہوجائے تو ان میں سے ایک کی روٴیت باقی بلاد کے لئے کافی نہیں ۔ مثلاً عراق، حجاز، شام ان میں ہر ایک بلد کی روٴیت انہی کے لئے ہے، دوسروں کے لئے نہیں ہے۔ عکرمہ کے اس قول لکل بلد روٴيتهم کا یہی مطلب ہے کہ ایسے بلاد کی روٴیت اپنی اپنی ہے۔“ (مغنی ابن قدامہ: ج۳/ص۸۸)
ایک غلط نظریہ
آخر میں اس غلط نظریہ کا اِزالہ کردینا بھی ضروری ہے کہ سعودی عرب جو اسلامی ممالک کے لئے ایک مرکز کی حیثیت رکھتا ہے، اس کے ساتھ ہی تمام اسلامی ملکوں میں روزہ اور عید کو ادا کرنا چاہئے۔
یہ نظریہ اسلامی تعلیم کے سراسر خلاف ہے۔ اس لئے کہ روزہ او رعید کا انحصار روٴیت ِہلال پر ہے جیسا کہ حدیث میں ہے : صوموا لروٴيته واَفطروا لروٴيته کہ چاند دیکھ کر روزہ رکھو اور چاند دیکھ کر افطار کرو۔ نیز مطالع کا اختلاف بھی ایسی حقیقت ہے کہ اس کا انکار ناممکن ہے، ا س لئے یہ نظریہ سرے ہی سے غلط ہے کہ سعودی عرب کے ساتھ دیگر اسلامی ممالک روزہ رکھیں اور عید اور دیگر مناسک ادا کریں ۔
جغرافیائی اور علم ہیئت کا نظریہ
جغرافیائی لحاظ سے زمین کی حد بندی سے روٴیت ِہلال کا کوئی تعلق نہیں ، جس کی بنا پر یہ فیصلہ کیا جاسکے کہ ایک ملک کی روٴیت دوسرے ملک کے لئے یا ایک بلدکی روٴیت دوسرے بلاد کے لئے معتبر ہے یا نہیں ؟ البتہ یہ حقیقت ہے کہ زمین کا جو حصہ طلوعِ ہلال کے وقت اس کے سامنے ہوگا، اس تمام حصہ میں روٴیت ِہلال کا تصور ہوگا، اس علاقہ میں ایک ملک شامل ہو یازیادہ، ایک بلد ہو یازیادہ بلاد ہوں ۔ ان سب کا مطلع ایک شمار ہوگا۔ ملکوں کے مختلف ہونے یامسافت ِقصر وغیرہ کی حد بندی کرنا شریعت اور عقل کی رو سے درست نہیں ۔ علم ہیئت اور جغرافیہ دان حضرات نے اپنے تجربہ کی بنا پر کہا ہے کہ
”غروبِ آفتاب کے وقت چاند اگر کسی بلد میں آٹھ درجے بلند ہے تو غروبِ آفتاب کے بعد تیس منٹ تک رہے گا تو ایسا چاند مشرقی علاقہ میں پانسو ساٹھ میل تک ضروری موجود ہوگا۔ “
اسی طرح ان کا کہناہے کہ جس بلد میں چاند آٹھ درجے بلند ہو، اس بلد سے جو بلد ستر میل مشرق میں ہے، وہ سات درجے پر ہوگا او رجو بلد اس بلد سے مغرب میں ہے وہاں چاند نو درجے پر ہوگا۔
جب ایک بلد میں چاند نظر آجائے تو اس کے قریب جتنے بلاد ہیں ، ان میں چاند طلوع ہوچکتا ہے۔