کتاب: محدث شمارہ 254 - صفحہ 38
شافعی رحمۃ اللہ علیہ کا قول ہے کہ مسافت ِقصر کی حد تک بلاد میں ، ایک بلد کی روٴیت دوسرے بلاد کے لئے کافی ہے اور جو بلاد مسافت ِقصر کی حد سے باہر ہیں ، ان کے لئے کافی نہیں ۔ اور ان میں سے بعض نے یہ بھی کہا ہے کہ ایک ملک کی روٴیت دوسرے ملک کے لئے کافی نہیں ۔ انہوں نے ہر دو نظریوں کو ضعیف قرار دیا ہے اور وجہ یہ بیان کی ہے کہ طلوعِ ہلال کا مسافت ِقصر سے کوئی تعلق نہیں اور دو ملکوں کا الگ الگ ہونا بھی ایک دوسرے کے لئے روٴیت کے ناکافی ہونے کا باعث نہیں ۔“ دوسری وجہ: ان ہر دو نظریوں کے غلط ہونے کی جو دوسری وجہ بیان کی گئی ہے وہ یہ ہے کہ اگر روٴیت ہلال کے لئے مسافت ِقصر کو یا ملک کے مختلف ہونے کو حد تصور کرلیا جائے تو اس سے یہ لازم آتا ہے کہ جو شخص مسافت قصر کی حد کے اندر یا ملک کے آخری کنارہ پر ہوگا، وہ توروزہ رکھنے اور عید کرنے کا پابندہوگا لیکن جو شخص مسافت ِقصر سے تھوڑے فاصلے پر ہے یا دوسرے ملک کے آخری کنارے پر ہے جو اس ملک سے متصل ہے، وہ روزہ رکھنے اور عید کرنے کا پابند نہیں ہوگا۔ تو اس بارے میں شیخ الاسلام ابن تیمیہ فرماتے ہیں : وهذا ليس من دين المسلمين (فتاویٰ ابن تیمیہ: ج۲۵/ ص۱۰۵) ”یہ صورتِ حال مسلمانوں کے دین میں شمار نہیں ہوتی۔‘‘ چنانچہ اس بارے میں درست بات وہی ہے جس کاپتہ یہ حدیث بتاتی ہے صومکم يوم تصومون إفطارکم يوم تفطرون وأضحاکم يوم تضحون يعنی ”تمہارا روزہ اسی دن ہے جب تم سب روزہ رکھتے ہوں ، تمہارا افطار اسی دن ہے جب تم سب افطارکرتے ہو۔ اور قربانی تمہاری اس دن ہے جب تم سب قربانی کرتے ہو۔پس جب کوئی شخص شعبان کی تیسویں رات کو روٴیت ِہلال کی شہادت کسی جگہ سے دے دے، وہ جگہ قریب ہو یا بعید تو روزہ سب پر واجب ہوجاتاہے۔“ خلاصہٴ کلام بیان کرتے ہوئے شیخ الاسلام نے لکھا ہے کہ جس شخص کو روٴیت ِہلال کی خبر ایسے وقت میں ملے کہ اس میں روزہ یا عید یا قربانی ادا کی جاسکتی ہو توبلاشبہ اس شہادت پر اعتبار کرنا واجب ہے، آثارِ سلف سے یہ بات ثابت ہے۔ عقل اور شرع کی مخالفت جو شخص روٴیت ِہلال کے بارے میں قصر مسافت یا ملک کے مختلف ہونے کی قید لگاتا ہے، اس کا یہ قول عقل کے بھی خلا ف ہے اور شرع کے بھی ۔ بروایت ِابوہریرہ رضی اللہ عنہ رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: الصوم يوم تصومون والفطر يوم تفطرون والأضحی يوم تضحون (صحیح سنن ترمذی: ۵۶۱) کہ ”جس دن تم روزہ رکھتے ہو (اللہ کے نزدیک) وہی روزہ ہے۔ جس دن افطار کرتے ہو، وہی افطار ہے اور جس دن قربانی کرتے ہو وہی قربانی ہے“