کتاب: محدث شمارہ 254 - صفحہ 37
اگر ابن عباس رضی اللہ عنہما کے کلام میں اشارہ کو اس طرف متوجہ کرلیا جائے کہ ایک اہل بلد کی روٴیت دوسرے اہل بلد کے لئے قابل عمل نہیں تو پھر اس مفہوم کو عقلی دلیل کے ساتھ مقید کرنا پڑے گا۔ یعنی اگر ہر دوشہروں کے درمیان اتنی لمبی مسافت ہے کہ اس سے ہر دو شہروں کا مطلع اتنا مختلف ہوجاتا ہے کہ اس سے تاریخ بدل جانے کا احتمال ہے تو اس صورت میں ایک بلد کی روٴیت دوسرے بلد کے لئے کافی نہیں ۔ اہل شام کی روٴیت اگر یہ کہا جائے کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے اہل شام کی روٴیت پر عمل نہیں کیا حالانکہ شام اور مدینہ کے درمیان اتنا بُعد نہیں کہ اس کی وجہ سے ان کے درمیانی مطلع کاکوئی زیادہ اختلاف ہو۔ توجواب میں یہی کہاجاسکتا ہے کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کا حضرت معاویہ کی روٴیت اور ان کے روزوں پراکتفا نہ کرنا، ان کا اجتہادی عمل ہے جو مرفوع حدیث کے مقابلہ میں حجت نہیں بن سکتا۔نیزاس حقیقت سے انکار نہیں ہوسکتا کہ جمیع احکام شرعیہ میں قرب و بُعد کے لحاظ کے باوجود لوگ ایک دوسرے کی شہادت کو قبول کرتے ہیں ۔روٴیت ہلال کا مسئلہ بھی احکام شرعیہ میں داخل ہے۔ اس کے قابل اعتماد ہونے میں کون سی رکاوٹ ہے۔ امام شوکانی رحمۃ اللہ علیہ بحث کرتے ہوئے آخر میں فرماتے ہیں : ”اگر ھکذا کا مشار الیہ ابن عباس رضی اللہ عنہما کے اس اجتہاد کو قرار دیا جائے تو زیادہ سے زیادہ یہ کہا جاسکتا ہے کہ جن شہروں کے درمیان اتنی مسافت ہے جتنی مسافت شام اور مدینہ کے درمیان ہے تو ان میں ایک شہر کی روٴیت دوسرے شہر کے لئے کافی نہیں ہوگی۔ مگر جن شہروں کی مسافت اس سے کم ہے، ان پر اس حکم کا اطلاق نہیں ہوگا۔ آخر میں انہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کی روٴیت پرجو عمل نہیں کیا، اس میں کوئی اور حکمت ہوگی جس کا ہمیں علم نہیں۔“ امام شوکانی رحمۃ اللہ علیہ کا فیصلہ: روٴیت ِہلال کے متعلق اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے امام شوکانی رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں : والذی ينبغی اعتماده هو ما ذهب إليه المالکية وجماعة من الزيدية واختاره المهدي منهم وحکاه القرطبي عن شيوخه أنه إذا راٰه أهل بلد لزم أهل البلاد کلها (نیل الاوطار: ج۴، ص۱۹۴) ”روٴیت ِہلال کے بارے میں قابل اعتماد وہی بات ہے جومالکیہ اور زیدیہ کی ایک جماعت نے اختیار کی ہے۔ مہدی نے ان سے اورقرطبی نے اپنے شیوخ سے نقل کیا ہے کہ جب ایک اہل بلد چاند کو دیکھ لیں تو تمام اہل بلاد پر اس کا اعتبار لازم ہوجاتا ہے“ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ کی رائے روٴیت ِہلال کی بحث کے وقت ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے شیخ الاسلام نے فرمایا کہ ”جو لوگ یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ ایک بلد کی روٴیت جمیع بلاد کے لئے نہیں ہے جیسا کہ اکثر اصحابِ