کتاب: محدث شمارہ 254 - صفحہ 33
تاروں کے ذریعہ خبر آئے جو تواتر کی حد کو پہنچ جائے تو اس وقت واسطہ کیسا ہی ہو، خبر معتبر ہوگی۔ تواتر کے لئے کوئی عدد معین نہیں بلکہ جتنے عدد سے علم یقین حاصل ہوجائے، وہی تواتر ہے۔ مطالع کا ا ختلاف مطالع کا اختلاف ایک فطرتی اورطبعی شے ہے اس لئے کہ سورج اور چاند کے طلوع کا محل آسمان ہے جو گول ہے۔امام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں : ﴿وَالشَّمْسُ وَالْقَمَرُ بِحُسْبَانٍ﴾ (الرحمٰن) فقد قيل: هو من الحساب وقيل: بحسبان کحسبان الرحی وهو دوران الفلک فإن هذا لاخلاف فيه، بل قد دل الکتاب والسنة واجمع علماء الأمة علی مثل ما عليه أهل المعرفة من أهل الحساب من أن الأفلاک مستديرة لا مسطحة“ (فتاویٰ ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ : ج۲۵ ، ص۱۴۲) والشمس والقمر بحسبان آیت کی تفسیرکرتے ہوئے ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ بعض کے نزدیک حُسبان حساب سے ہے اور بعض کا قول ہے چکی کے گھومنے کو کہتے ہیں ۔ حسبان دورانِ فلک کا نام ہے، اس میں کوئی اختلاف نہیں ہے۔ بلکہ کتاب وسنت اورامت کے علما کا اجماع سب اسی بات کی تائید کرتے ہیں جو بات آج کے ماہرین نجوم کہہ رہے ہیں کہ افلاک گیند کی طرح گول ہیں ، ان کی سطح برابر نہیں ہے۔“ نواب صدیق حسن خان رحمۃ اللہ علیہ اسی مسئلہ پر بحث کرتے ہوئے لکھتے ہیں : والأرض جسم کالکرة وقيل ليست بکريه الشکل وهي واقفة فی الهواء بجميع جبالها وبحارها وعامرها وغامرها والهواء محيط بها من جميع جهاتها کالمخ فی البيضة وبعدها من السماء متساومن جميع الجهات (ذکر صورة الارض: ص۶۷) ”زمین جسم ہے جوگیند کی طرح گول ہے۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ وہ گیند کی شکل پر نہیں ۔ وہ اپنے تمام پہاڑوں ، سمندروں ، آباد اور بنجرزمینوں سمیت ہوا میں ٹھہری ہوئی ہے اور ہوا اس کی تمام سمتوں کو اس طرح گھیرے ہوئے ہے جس طرح انڈے کی سفیدی زردی کو محیط ہوتی ہے۔ اور آسمان سے اس کی مسافت تمام سمتوں سے برابر ہے۔اس حالت میں سورج اور چاند کی روشنی بیک وقت زمین کو منور نہیں کرسکتی بلکہ زمین کا جو قطعہ سورج اور چاند کے سامنے ہوگا، وہ پہلے روشن ہوگا۔ اس لئے یہ حقیقت ہے کہ سورج اور چاند کے مطالع میں اختلاف ایک فطرتی اور طبعی ہے۔“ ایک علاقہ کی روٴیت، دوسرے علاقہ کے لئے روٴیت ہلال کے متعلق جتنے پیش آمدہ مسائل ہیں ، ان میں یہ مسئلہ بڑی اہمیت کا حامل ہے کہ ایک علاقہ یا ایک ملک کی روٴیت دوسرے علاقہ یا ملک کے لئے معتبر ہے یا نہیں ۔ اس مسئلہ کے حل کے لئے