کتاب: محدث شمارہ 254 - صفحہ 31
ہوگا۔ ان ائمہ رحمۃ اللہ علیہ نے اپنے موقف کے بارے میں جو احادیث بیان کی ہیں ، ان میں سے ایک وہ حدیث ہے جو عبدالرحمن بن زیدسے مروی ہے۔ الفاظ یہ ہیں :
فإن شهد شَاهِدَانِ مُسْلِمَانِ فصوموا واَفطروا (مسند احمد)
”اگر دو مسلمان شہادت دیں تو روزہ رکھو اور افطار کرو“
دوسری حدیث وہ ہے جو امیر مکہ حارث بن حاطب سے مروی ہے۔ اس کے الفاظ حسب ِذیل ہیں :
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: فإن لم نره وشهد شاهد عدل نَسَکْنَا بشهادتهما (ابوداود)
”اگر ہم چاند نہ دیکھ پائیں اور دو عادل گواہ شہادت دے دیں تو ان کی شہادت پر شرعی احکام یعنی روزہ/ عید ادا کریں گے“ اور دارقطنی نے روایت کرکے اس کی سند کو متصل صحیح کہا (منتقی: ۲/۱۵۹)
بظاہر ان احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ ہلالِ رمضان کے لئے بھی کم ا زکم دو گواہ ہوں ۔ جن احادیث میں ایک گواہ کا ذکرہے، ان میں دوسرے گواہ کی نفی نہیں ہے۔ اس با ت کا احتمال ہے کہ اس سے پہلے کسی دوسرے شخص سے بھی روٴیت ِہلال کا علم ہوگیا ہو۔
جواب:اس اعتراض کا ابن مبارک رحمۃ اللہ علیہ او رامام احمد بن حنبل رحمۃ اللہ علیہ نے یہ جواب دیا ہے کہ جن احادیث میں دو گواہوں کی تصریح ہے، ان سے زیادہ سے زیادہ ایک شہادت سے ممانعت بالمفہوم ثابت ہوتی ہے۔ مگر ابن عمر رضی اللہ عنہما او رابن عباس رضی اللہ عنہما ہر دو کی احادیث میں ایک شہادت کی قبولیت کا بالمنطوق بیان ہے اور مسلمہ اُصول ہے کہ دلالت ِمفہوم سے دلالت ِمنطوق راجح ہے۔ اس لئے یہی قول درست ہے کہ روٴیت ِہلال کے بارے میں ایک مسلمان عادل کی شہادت کافی ہے۔
پھر یہ احتمال پیدا کرنا کہ کسی دوسرے شخص سے روٴیت ِہلال کا علم ہوگیا ہو، شریعت کے بیشتر احکام کو معطل کردینے کے مترادف ہے۔البتہ عبدالرحمن اورامیر مکہ کی احادیث سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ ہلالِ عید کے لئے بہرحال کم از کم دو گواہوں کی ضرورت ہے۔
ہلالِ شعبان کی نگرانی
رمضان کی یکم تاریخ معلوم کرنے کے لئے ہلالِ شعبان کی نگرانی اور اس کا تحفظ کیا جائے۔بروایت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: احصوا ہلال شعبان لرمضان (ترمذی: رقم ۶۸۷)
”رمضان کے لئے شعبان کے ہلال کا احاطہ کرو۔“
مشکوک دن کا روزہ
چاند نظر نہ آنے کی وجہ سے یہ فیصلہ نہیں کیا جاسکتا کہ شعبان کی تیسویں تاریخ ہے یا نہیں ؟ بعض لوگ احتیاط کے طور پر شکی روزہ رکھتے ہیں جس کی شریعت اجازت نہیں دیتی۔ حضرت عمار رضی اللہ عنہ نے فرمایا