کتاب: محدث شمارہ 254 - صفحہ 3
نزولِ قرآن کی یادگار اور تذکار ہے، فرمایا: ﴿شَهْرُ رَمَضَانَ الَّذِیْ اُنْزِلَ فِيْهِ الْقُرْآنُ﴾ (البقرة:۱۸۵) ”رمضان وہ مبارک مہینہ ہے جس میں قرآن حکیم نازل ہوا“ اور حامل و مبلغ قرآن علیہ الصلوٰة والسلام کے اُسوہ حسنہ کی اقتدار اور اتباع ہے۔ فرمایا: ﴿فَمَنْ شَهِدَ مِنْکُمُ الشَّهْرَ فَلْيَصُمْه﴾ ”تم میں سے جو شخص اس مہینے میں زندہ موجود ہو، وہ روزے رکھے“ انبیاء کرام کا اُسوہٴ حسنہ قرآنِ کریم میں انبیاءِ کرام کے اَعمالِ حیات اور وقائع زندگی کو اس لئے پیش کیا گیا ہے کہ ان کی اقتدا کی جائے اور ان کے اسوۂ حسنہ کی تأسی (پیروی) کی جائے۔ انبیاء کرام میں سے حضرت ابراہیم خلیل اللہ علیہ السلام کے اعمالِ حیات کو ایک خاص عظمت و شرف اور اہمیت کے ساتھ بیان کیا گیا ہے اور لوگوں کو اس کے اتباع کی اس طریق پر دعوت دی، اور فرمایا: ﴿قَدْ کَانَتْ لَکُمْ اُسْوَةٌ حَسَنَةٌ فِیْ اِبْرَاهِيْمَ وَالَّذِيْنَ مَعَه﴾ (الممتحنہ: ۴) ”یقینا تمہارے لئے ابراہیم کی زندگی میں اور ان لوگوں کی زندگی میں جو ایمان کے اعلیٰ مدارج میں ان کے ساتھ نظر آتے ہیں ، پیروی اور اتباع کے لئے بہترین نمونہ ہے۔“ جس طرح قرآنِ کریم نے حضرت ابراہیم علیہ السلام کی مبارک زندگی کو بطورِ’اُسوہٴ حسنہ‘ کے دنیا کے سامنے پیش کیا ، اسی طرح ہمارے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی پاکیزہ زندگی اور اَعمال حیات کو بھی ’اسوہٴ حسنہ‘ کے طور پر پیش کیا اور فرمایا: ﴿لَقَدْ کَانَ لَکُمْ فِیْ رَسُوْلِ اللّٰهِ اُسْوَةٌ حَسَنَةٌ﴾(الاحزاب:۲۱) ”یقینا تمہارے لئے رسول اللہ کے اعمالِ حیات میں بہترین نمونہ رکھا گیا ہے۔“ یہی دو انبیا ہیں جنہیں یہ شرفِ مخصوص حاصل ہے کہ قرآن نے ان کی پاکیزہ زندگیوں کے لئے ’اسوہ ٴ حسنہ‘ کا لفظ استعمال کرکے دنیا کے لئے انہیں بہترین نمونہ کے طور پر پیش کیا اور ان کے عملوں کو ہمیشہ کے لئے محفوظ کرکے ضائع ہونے سے بچا دیا۔ اُسوہ ٴ ابراہیمی علیہ السلام حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اپنی اولاد کو بے آب و گیاہ سرزمین پر لاکر بسایا کہ خدا کی تحمید وتقدیس بجا لائیں ۔ خدا نے حضرت ابراہیم علیہ السلام سے ان کے عزیز فرزند کی قربانی طلب کی۔ باپ بیٹا دونوں نے اس قربانی کو پیش کیا۔ اللہ تعالیٰ کو اپنے پیارے بندوں کی یہ مخلصانہ ادائیں کچھ اس طرح بھا گئیں کہ