کتاب: محدث شمارہ 254 - صفحہ 25
ایک اور اشکال قرآن مجید سے معلوم ہوتا ہے کہ جس آدمی نے اپنی بیوی کو تین طلاقیں دے دی ہوں ، وہ اس کے لئے حلال نہیں ہوسکتی تاوقتیکہ کوئی دوسرا آدمی اس سے نکاح نہ کرلے اور پھر اسے اپنی مرضی سے طلاق دے دے ، تو اس طرح سے وہ پہلے شوہر کے نکاح میں آسکتی ہے جیسا کہ فرمایا﴿حَتّٰی تَنْکِحَ زَوْجًا غَيْرَهُ﴾ … اورحدیث میں ارشادِ نبوی ہے کہ محض نکاح (عقد) کافی نہیں ہے بلکہ لذتِ جماع کا حصول بھی ضروری ہے۔ حدیث کے الفاظ یہ ہیں حتی يذوق من عسيلتها کما ذاق الأول(تفسیر ابن کثیر: ۱/ ۲۷۸ بحوالہ بخاری،مسلم) ” دوسرا خاوند اسی طرح اس سے لذتِ جماع حاصل کر لے جس طرح پہلے خاوند نے کیا تھا۔ “ یہاں قابل غور بات یہ ہے کہ اگر ٹیوب میں ایسی عورت کا بیضہ اور مرد کا مادۂ تولید جمع ہوجائے یعنی شوہر ثانی کے مادۂ تولید کا تجربہ ناکام ہوجائے یعنی کوئی اولاد نہ ہو تو کیا عورت اپنے پہلے شوہر سے دوبارہ نکاح کرسکتی ہے یا اس کے لئے اس حدیث میں ہی فطری نظامِ تخلیق کی طرف رہنمائی کی گئی ہے۔ اس بنا پر تخم ریزی کا عمل شیطانی طریقہٴ کار ہوگا۔٭٭