کتاب: محدث شمارہ 254 - صفحہ 24
﴿فَمَنِ اضْطُرَّ غَيْرَ بَاغٍ وَّلاَ عَادٍ فَلاَ إثْمَ عَلَيْهِ﴾ ( البقرة : ۱۷۳ ) ”البتہ جو شخص بے قرار ہوجائے لیکن وہ حکم عدولی کرنے والا نہ ہو ، اور نہ حد ِ ضرورت سے تجاوز کرنے والا ہو تو اس پر کچھ گناہ نہیں ہے۔ “ جان بچانے کے لئے آپریشن کا طریقہ اختیار کرنے پر ’ٹیسٹ ٹیوب بے بی ‘کو قیاس نہیں کیا جاسکتا، کیونکہ اولاد کے حصول کو مجبوری یا اضطراری حالت قرار نہیں دیاجاسکتا۔ ایسا بانجھ شخص علاج کے دوسرے طریقے اختیار کرسکتا ہے ، لیکن جدید طریقہ حرام کاری کا ذریعہ بن سکتا ہے، ا س لئے ایک موٴمن اس کے جواز کا تصور بھی نہیں کرسکتا۔ اس طریقہ کو جائز قرار دینے کا مطلب یہ ہو گا کہ ہم نے انسان کو حیوانات کے درجہ تک گرا دیاہے۔ اس صورت میں یقینا ہم اس آیت کے مصداق ٹھہریں گے : ﴿لَقَدْ خَلَقْنَا الاِنْسَانَ فِیْ أحْسَنِ تَقْوِيْمٍ ثُمَّ رَدَدْنَاهُ أسْفَلَ سَافِلِيْنَ﴾(التین:۴،۵) ”بیشک ہم نے انسان کوبہترین ساخت پر پیدا کیا پھر اسے نیچی سے نیچی حالت کی طرف پھیردیا۔“ اس معکوس ترقی سے کون بچ سکتے ہیں ؟ فرمایا : ﴿إلاَّالَّذِيْنَ آمَنُوْا وَعَمِلُوْا الصَّالِحَاتِ﴾ (التین: ۶) ” مگر وہ لوگ جو ایمان لائے اور انہوں نے نیک عمل (بھی) کئے“ یہاں بطورِ شاہد کے اس حدیث کو ذکر کر دینا بھی مناسب ہو گا جس میں ایسے شخص پر لعنت فرمائی گئی ہے جو اللہ تعالیٰ کے تخلیقی نظام کو تبدیل کرتا ہے ۔حضرت عبد اللہ بن مسعود سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : لعن اللّٰه الواشمات والموٴتشمات والمتنمصات والمتفلجات للحسن، المغيرات خلق اللّٰه (صحیح بخاری، نمبر۴۸۸۶،کتاب التفسیر، سورة الحشر) ”اللہ تعالیٰ نے لعنت کی ہے: (۱) گوندنے والی، (۲) گدوانے والی، (۳) چہرہ کے بال اکھاڑنے والی، (۴) خوبصورتی کے لئیدانتوں کے درمیان سوراخ کرنے والی، اللہ تعالیٰ کی تخلیق (ساخت) کو بدلنے والی عورتوں پر ۔“ اسی طرح حضرت عبداللہ بن عمر رحمۃ اللہ علیہ سے روایت ہے ”اللہ تعالیٰ نے لعنت کی بال ملانے والی پر ، بال ملوانے والی پر اور گوندنے والی اور گوندوانے والی پر، یعنی اصل بالوں پر اضافہ کرتے ہوئے مصنوعی بال لگانے والی عورت ملعون ہے۔ “ ان روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے انسان کو جس ساخت پر پیدا کیا ہے اس میں تغیر وتبدل جائز نہیں ہے۔ یہ تبدیلی وہیں ہوسکتی ہے جہاں شرعی طور پر کوئی جواز نکلتا ہو۔ یہی معاملہ فطری نظامِ تخلیق کا ہے کہ اس میں تغیر جائز نہیں ہے۔