کتاب: محدث شمارہ 254 - صفحہ 23
اس بنیاد پر تمام طریقے لواطت، جلق، عزل سب ناجائز ہوں گے۔ اسی طرح ٹیوب کا طریقہ بھی ناجائز ہو گا ،کیونکہ اس کے لئے مادہ تولید مرد سے کشید کرنے کے لئے عزل کا طریقہ اختیار کرنا پڑے گا، جو کہ ناجائز ہے اور اس کا بیان پہلے گزر چکا ہے۔
(۱۳) ﴿لَعَنَهُ اللّٰهُ، وَقَالَ لأتَّخِذَنَّ مِنْ عِبَادِکَ نَصِيْباً مَّفْرُوْضًا، وَلأضِلَنَّهُمْ وَلأمَنِّيَنَّهُمْ وَلاٰمُرَنَّهُمْ فَلَيُبَتِّکُنَّ اٰذَانَ الأنْعَامِ وَلاٰمُرَنَّهُمْ فَلَيُغَيِّرُنَّ خَلْقَ اللّٰهِ، وَمَنْ يَّتَّخِذِ الشَّيْطَانَ وَلِيًّا مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ فَقَدْ خَسِرَ خُسْرًانًا مُّبِيْنًا ﴾ ( النساء: ۱۱۸،۱۱۹)
”جس (شیطان) پر اللہ کی لعنت ہے،اور جس نے (اللہ تعالیٰ سے)کہا تھا کہ میں تیرے بندوں سے (نذرونیاز) کا ایک مقرر حصہ لے کر رہوں گا۔ ان کو بہکاؤں گا، ان کوآرزؤں میں الجھاؤں گا اور انہیں حکم دوں گا، تو وہ میری ہدایت کے مطابق جانوروں کے کان چیرا کریں گے اور انہیں حکم دوں گا تو وہ (میری ہدایت کے مطابق)اللہ کی خلقت میں تبدیلی کریں گے اور جو کوئی اللہ کو چھوڑ کر شیطان کو اپنا دوست بنائے، وہ صریح گھاٹے میں ہے ۔“
ان آیاتِ مذکورہ کو پڑھنے کے بعد یہ اعتراض کیا جاسکتا ہے کہ ان آیات میں فطری نظام تخلیق کا بیان ہے ،لیکن اس سے یہ کہاں لازم آتا ہے کہ دوسرا کوئی طریقہ ناجائز ہے ؟جواب یہ ہے کہ آخری آیات میں فطری نظام تخلیق تبدیل کرنے کو شیطانی طریقہ قرار دیا گیا ہے۔ آیت کے الفاظ ﴿وَلاٰمُرَنَّهُمْ فَلَيُغَيِّرُنَّ خَلْقَ اللّٰهِ﴾ پر غورکرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ ٹیوب کا یہ طریقہ محض علاج نہیں ہے بلکہ فطری نظام تخلیق کے مقابلہ میں شیطانی طریق کار ہے، جس کے مفاسد زیادہ اور منافع کم ہیں ۔ علماء اصول کا ایک مشہور ضابطہ ہے کہ درء المفاسد مقدم علی جلب المنافع یعنی مفاسد (خرابیوں ) کو دور کرنا، منافع کے حصول پر مقدم ہے۔ اس بنا پر اس طریق کارکے جواز کا فتویٰ نہیں دیا جاسکتا۔(
ایک شبہ کا ازالہ
کہا جاسکتا ہے کہ آپریشن کے طریقہ سے بھی بچے کی پیدائش ہوتی ہے، یہ بھی تو غیر فطری طریقہ ہے اسے کیسے جائز قرار دیا جاسکتا ہے؟
جواب اس کا یہ ہے کہ آپریشن کا طریقہ وہاں اختیار کیا جاتا ہے جہاں موت کا خطرہ ہو، اورطبعی طور پر بچے کی پیدائشناممکن ہو ۔ظاہر ہے اس موقع پر ماں کی جان بچانے کے لئے اضطراری طور پر یہ آپریشن کیا جاتا ہے۔ حسب ِذیل آیت کی بنا پر کہا جاسکتا ہے کہ اس میں کوئی گناہ نہیں ہے۔
[1] فطری طریقوں کے مقابلے میں مصنوعی طریقوں کو رواج دینے سے پرہیز کی حد تک محترم موصوف کا موقف مستحسن ہے تاہم رابطہ عالم اسلامی ، مکہ مکرمہ کی طرف سے ٹیسٹ ٹیوب بے بی کی متنوع صورتوں کے بارے میں سوالات کے جواب میں ادارئہ محدث کا موقف تفصیل کے ساتھ محدث جلد ۱۸، عدد ۴ میں شائع ہوچکا ہے جسے مولانا عبد الرحمن کیلانی رحمۃ اللہ علیہ نے علماء کے ایک علمی مباحثہ کے بعد ترتیب دیاتھا۔ وضاحت ِفتویٰ کے لئے اسے دیکھ لینا مناسب ہوگا۔ (ادارہ)