کتاب: محدث شمارہ 254 - صفحہ 22
طریقہ کار کو بھی غیر فطری ہونے کی بنا پر حرام قرار دیا جائے گا ۔ (۹) ﴿فَالآنَ بَاشِرُوْهُنَّ، وَابْتَغُوْا مَا کَتَبَ اللّٰهُ لَکُمْ﴾ (البقرہ:۱۸۷) ”سو اب روزوں میں (رات کے وقت) ان سے ہم بستر ہوسکتے ہو ، اور جو کچھ اللہ نے تمہارے لئے لکھ دیا ہے، اس (کے حاصل کرنے) کی خواہش کرو۔“ یہاں بھی طلب اولاد کو براہِ راست مباشرت کے ساتھ بیان کیا گیا ہے اور طلب ِاولاد کے لئے مباشرت کو لازمی قرار دیا گیا ہے کیونکہ باشروھن امر کا صیغہ ہے جو اپنے اصلی استعمال کے لحاظ سے وجوب پردلالت کرتا ہے۔ (۱۰) ﴿وَمِنْ آيَاتِه أنْ خَلَقَ لَکُمْ مِّنْ أنْفُسِکُمْ أزوَاجاً لِّتَسْکُنُوْا إلَيْهَا، وَجَعَلَ بَيْنَکُمْ مَّوَدَّةً وَّرَحْمَةً﴾ (الروم: ۲۱) ”اور اس کی (قدرت) کی نشانیوں میں سے (ایک یہ بھی) ہے کہ اس نے تمہارے لئے تمہاری جنس سے بیویاں پیدا کیں تاکہ تم ان سے سکون حاصل کرو اور اس نے تم (میاں بیوی) کے درمیان محبت و ہمدردی پیدا کردی۔“ رشتہ ازدواج کے مقاصد بیان کرتے ہوئے بیوی کو سکون کا ذریعہ اور شادی کو باہمی الفت ومحبت کے قیام کا باعث قرار دیا گیا ہے ۔ لیکن ٹیوب کا طریقہ جب عام رائج ہوجائے تو محبت و الفت کا یہ تعلق ختم ہوجائے گا۔ (۱۱) ﴿هُوَالَّذِیْ خَلَقُکُمْ مِّنْ نَّفْسٍ وَّاحِدَةٍ وَّجَعَلَ مِنْهَا زَوْجَهَا لِيَسْکُنَ إلَيْهَا فَلَمَّا تَغَشّٰهَا حَمَلَتْ حَمْلًا خَفِيْفًا فَمَرَّتْ بِهِ…الآية ﴾ (الاعراف:۱۸۹) ”اور وہ (اللہ) ہی ہے جس نے تمہیں تن واحد سے پیدا کیا، اور اس کی جنس سے اس کا جوڑا بنایا، تاکہ وہ اس کے پاس سکون حاصل کرے ۔پھرجب مرد نے عورت کو ڈھانپ لیا تو عورت کو ہلکا سا حمل رہ گیا۔ پھر وہ اسے لئے چلتی پھرتی رہی۔“ فلما تغشّٰھا حملت حملا خفیفا سے ظاہر ہوا کہ فطری طریقہ یہی ہے کہ بیوی کے ساتھ براہِ راست جنسی تعلق قائم کیا جائے۔ (۱۲) ﴿وَالَّذِيْنَ هُمْ لِفُرُوْجِهِمْ حَافِظُوْنَ، إلاَّعَلٰی أزوَاجِهِمْ أوْ مَا مَلَکَتْ أيْمَانُهُمْ فَإنَّهُمْ غَيْرُ مَلُوْمِيْنَ، فَمِنْ ابْتغٰی وَرَاءَ ذٰلِکَ فَأوْلٰئِکَ هُمُ الْعَادُوْنَ﴾ (المعارج:۲۹،۳۰) ”جو اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کرتے ہیں ، سوائے اپنی بیویوں یا اپنے لونڈیوں کے کہ (ان سے زنا شوی میں ) ان پر کوئی الزام نہیں ، لیکن جو اس کے علاوہ کچھ اور چاہیں تو ایسے ہی لوگ حد سے گزر جانے والے ہیں ۔“ یہاں جنسی تعلق کے صرف دو طریقے بتائے گئے ہیں یعنی بیوی یا لونڈی سے اتصال کیا جائے،