کتاب: محدث شمارہ 254 - صفحہ 21
پیدا کیا گیا ہے ایک اُچھلنے والے پانی سے جو ریڑھ او رسینے کی ہڈیوں کے درمیان سے نکلتا ہے۔“ اس آیت میں محل استدلال﴿ مِنْ مَّاءٍ دَافِقٍ ﴾ ہے۔یہی فطری اور صحیح شکل ہے۔ نلکی ٹیوب کی صورت میں ’دفق‘ کا فقدان ہوگا۔ لذتِ مباشرت ایک فطری تقاضا ہے، اسی کی طرف اس آیت میں اشارہ ہے۔ ٹیوب میں یہ بات کہاں ؟ (۶) ﴿خَلَقَکُمْ مِّنْ نَّفْسٍ وَّاحِدَةٍ ثُمَّ جَعَلَ مِنْهَا زَوْجَهَا وَأنْزَلَ لَکُمْ مِّنَ الأنْعَامِ ثَمَانِيَةَ أزْوَاجٍ، يَخْلُقُکُم فِیْ بُطُوْنِ أمَّهَاتِکُمْ خَلْقًا مِّنْ بَعْدِ خَلْقٍ فِیْ ظُلُمَاتٍ ثَلٰثٍ، ذٰلِکُمُ اللّٰهُ رَبُّکُمْ لَهُ الْمُلْکُ لآ إلٰهَ إلاَّهُوَ، فَأنّٰی تُصْرَفُوْنَ﴾ (الزمر:۶) ”اسی اللہ نے تم لوگوں کو(آدم کے) تن واحد سے پیدا کیا، پھر اسی سے اس کا جوڑا بنایااور تمہارے لئے آٹھ قسم کے مویشی پیدا کئے۔ وہی تم کو تمہاری ماؤں کے پیٹوں میں پیدا کرتا ہے(اور بتدریج) تین تاریکیوں میں ایک شکل کے بعد دوسری شکل (دیتا چلا جاتاہے) یہی اللہ تو تمہارا ربّ ہے۔ بادشاہی اسی کی ہے، اس کے سوا کوئی معبود نہیں ۔ پھر تم لوگ (حق سے) کدھر پھر ے جارہے ہو؟“ اس آیت میں محل استدلال یہ کلمات ہیں : يَخْلُقُکُمْ فِیْ بُطُوْنِ أمَّهَاتِکُمْ خَلْقًا بَعْدَ خَلْقٍ فِیْ ظُلُمَاتٍ ثَلٰثٍ، یعنی انسان اپنی ماں کے پیٹ میں پرورش پاتا ہے اور خلق بعد خلق،سے مراد یہ ہے کہ نطفہ سے لے کر مکمل انسانی شکل اختیار کرنے تک تمام مراحل تخلیق ماں کے پیٹ ہی میں طے پاتے ہیں ۔ لیکن ٹیوب کی صورت میں چند ہفتے یا چند ماہ تخلیق کا ایک مرحلہ ماں کے پیٹ سے باہر طے ہوگا۔ ظاہر ہے کہ یہ ایک غیر فطری بلکہ غیر شرعی طریقہ ہوگا۔ (۷) ﴿وَکَيْفَ تَأخُذُوْنَهُ وَقَدْ أفْضیٰ بَعْضُکُمْ إلیٰ بَعْضٍ وَأخَذْنَ مِنْکُمْ مِّيْثَاقًا غَلِيْظًا﴾ ( النساء :۲۱) ”اور تم اسے کیسے واپس لے سکتے ہو، جب کہ تم ایک دوسرے کے ساتھ صحبت کرچکے ہو۔اور وہ تم سے (نکاح کے وقت مہر و نفقہ کا) پکاقو ل لے چکی ہیں ۔“ محل استدلال یہ جملہ ہے: وَقَدْ أفْضٰی بَعْضُکُمْ إلٰی بَعْضٍ، اس آیت میں براہِ راست جنسی تعلق کا ذکر کیاگیا ہے جو ایک فطری امر ہے۔لہٰذا براہ راست جنسی تعلق کے علاوہ کوئی بھی طریقہ غیر فطری تصور ہو گا ۔ (۸) ﴿نِسَاؤکُمْ حَرْثٌ لَّکُمْ فَأتُوْا حَرْثَکُمْ أنّٰی شِئْتُمْ﴾ (البقرة :۲۲۳) ”تمہاری بیویاں (گویا) تمہاری کھیتیاں ہیں ، تم اپنی کھیتی میں جس طرح چاہو جاؤ۔“ اس آیت میں بھی براہِ راست مباشرت کی طرف رہنمائی کی گئی ہے، اس آیت کی بنیاد پر جس طرح عورت کے ساتھ لواطت غیر فطری فعل ہوگا، اور حرام ٹھہرایا جائے گا اسی طرح ’ٹیسٹ ٹیوب بے بی ‘کے