کتاب: محدث شمارہ 254 - صفحہ 20
ٹیوب کو قرارِمکین قرار نہیں دیا جاسکتاکیونکہ ٹیوب بدل سکتی ہے، جس سے اختلاطِ نسب کا قوی اندیشہ ہے۔ (۳) ﴿اَلَّذِیْ أحْسَنَ کُلَّ شَيْئٍ خَلَقَهُ وَبَدَأَ خَلْقَ الإنْسَانِ مِنْ طِيْنِ ثُمَّ جَعَلَ نَسْلَهُ مِنْ سُلٰلَةٍ مِنْ مَّاءٍ مَّهِيْنٍ ثُمَّ سَوَّاهُ وَنَفَخَ فِيْهِ مِنْ رُّوْحِهِ وَجَعَلَ لَکُمُ السَّمْعَ وَالاَبْصَارَ وَالأفْئِدَةَ قَلِيْلًا مَّا تَشْکُرُوْنَ﴾ (السجدہ :۷ تا ۹) ” (وہی اللہ ہے) جس نے جو چیز بھی بنائی، خوب ہی بنائی۔ اور ا س نے انسان کی پیدائش مٹی سے شروع کی، پھراس کی نسل نچڑے ہوئے حقیر پانی سے چلائی، پھر اس (کے پتلے ) کو (نک سک سے) درست کیا، پھر پھونک مار کر اس میں روح پیداکی، اور تم لوگوں کو کان، آنکھ، اور دل دیئے۔ ( اس پر بھی) تم لوگ کم ہی (اس کا) شکر کرتے ہو۔“ اس آیت میں من سلٰلة من ماء مهين کا ذکر ہوا ہے یعنی کہ (اللہ نے ) انسان کی نسل نچڑے ہوئے حقیر پانی سے چلائی۔ اس’پانی‘ کو مصنوعی طریقے سے انسانی بدن سے کشید نہیں کیاجاسکتا،کیونکہ اس کے لئے یا تو جلق کی شکل اختیار کی جائے گی جو شرعاً ممنوع ہے جیسا کہ ذیل کی آیت (۱۲) سے معلوم ہوگا، یا عزل کا طریقہ استعمال کیا جائے۔ یہ عزل بھی جائز نہیں ہے، حدیث میں اس کو مووٴدة صغریٰ (ہلکے درجہ کا زندہ درگور کرنا )قرار دیا گیا ہے۔ قرآن مجید کی آیت ﴿وَإذَ الْمَووٴدَةُ سُئِلَتْ بِأيّّ ذَنْبٍ قُتِلَتْ﴾کے عموم سے یہ استدلال کیا جا سکتا ہے کہ یہاں مووٴدة صغریٰ اور مووٴدة کبریٰ دونوں مراد ہوں گی۔ (۴)﴿أيَحْسَبُ الإنْسَانُ أنْ يُّتْرَکَ سُدًی، ألَمْ يَکُ نُطْفَةً مِنْ مَّنِیٍّ يُّمْنیٰ، ثُمَّ کَانَ عَلَقَةً فَخَلَقَ فَسَوّٰی فَجَعَلَ مِنْهُ الزَّوْجَيْنِ الذَّکَرَ وَالأنْثٰی ﴾ (القیامة: ۳۶ تا ۳۹) ” کیا انسان نے یہ سمجھ رکھا ہے کہ اس کو (بلا باز پرس) یوں ہی چھوڑ دیا جائے گا؟ کیا (ابتدا میں ) وہ منی کا ایک قطرہ نہ تھا جو (عورت کے رحم میں ) ٹپکایا گیا تھا، پھر وہ خون کا لوتھڑا بنا، پھر اللہ نے اسکو انسان بنایا، پھر اسکے (اعضاء) درست کئے، پھر اس سے مرد اور عورت کی دو قسمیں بنائیں “ ان آیات میں بھی رحم مادر میں منی ٹپکانے کا تذکرہ ہے کہ یہی فطری طریقہ ہے جیسا کہ سورة مرسلت میں واضح طور پر ارشاد ربانی ہے: ﴿ألَمْ نَخْلُقْکُّمْ مِّنْ مَّاءٍ مَّهِيْنٍ فَجَعْلَنَاهُ فِیْ قَرَارٍ مَّکِيْنٍ، إلٰی قَدَرٍ مَّعْلُوْمٍ﴾ ”کیا ہم نے تمہیں ایک حقیر پانی سے پیدا نہیں کیا؟پھر ہم نے اس کو ایک مقررہ وقت تک محفوظ جگہ ٹھہرائے رکھا۔“(مرسلات :۲۰،۲۱) (۵) ﴿فَلْيَنْظُرِ الإنْسَانُ مِمَّ خُلِقَ، خُلِقَ مِنْ مَّآءٍ دَافِقٍ، يَّخْرُجُ مِنْ بَيْنِ الصُّلْبِ وَالتَّرَآئِبِ﴾ (الطارق:۵ تا ۷) ”پس انسان کو چاہئے کہ (اور نہیں تو اتنی ہی بات کو) دیکھے کہ وہ کس چیز سے پیدا کیا گیا ہے۔ وہ