کتاب: محدث شمارہ 254 - صفحہ 2
کتاب: محدث شمارہ 254
مصنف: حافظ عبد الرحمن مدنی
پبلیشر: مجلس التحقیق الاسلامی لاہور
ترجمہ:
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ
فکرونظر مولانا سید داود غزنوی
رمضان المبارک
نزولِ قرآن مجید کی یادگار اور اُسوہٴ محمدی کے قیام کے ہدایت
﴿شَهْرُ رَمَضَانَ الَّذِیْ اُنْزِلَ فِيْهِ الْقُرْآنُ هَدًی لِّلنَّاسِ وَبَيِّنَاتٍ مِّنَ الْهُدٰی وَالْفُرْقَانِ فَمَنْ شَهِدَ مِنْکُمُ الشَّهْرَ فَلْيَصُمْه، وَمَنْ کَانَ مَرِيْضًا أوْ عَلٰی سَفَرٍ فَعِدَّةٌ مِّنْ أيَّامٍ أُخَر يُرِيْدُ اللّٰهُ بِکُمُ الْيُسْرَ وَلاَ يُرِيْدُ بِکُمُ الْعُسْرَ وَلِتُکْمِلُوْا الْعِدَّةَ وَلِتُکَبِّرُوْا اللّٰهَ عَلٰی مَا هَداکُمْ وَلَعَلَّکُمْ تَشْکُرُوْنَ﴾(البقرة: ۱۸۵)
”رمضان وہ مبارک مہینہ ہے جس میں قرآنِ حکیم نازل ہوا، جو انسانوں کے لئے موجب ہدایت ہے، اور جس کی تعلیم میں ہدایت و ضلالت اور حق و باطل کی تمیز کے لئے کھلے نشان موجود ہیں ، پس جو اس مہینے میں زندہ موجود ہو،وہ روزے رکھے، اور جو مریض ہو یا مسافر وہ ان کے بدلے دوسرے دنوں میں پھر روزے رکھ لے۔
خدا تمہارے لئے آسانی چاہتا ہے، سختی نہیں چاہتا، تاکہ تم روزوں کی تعداد پوری کرسکو، اور روزے اس لئے فرض ہوئے کہ تم اس عطاے ہدایت پر خدا کی بڑائی کرو اور شکر بجا لاؤ۔“
قرآنِ مجید نے مذکورہ آیات میں روزے کاحکم دیتے ہوئے ہمیں ماہِ صیام کی اصل حقیقت، مقصد اور اس کے نتائج کی اطلاع دی ہے، ہم ان آیاتِ قرآنی کے مضامین کو ان تین عنوانوں کے تحت تقسیم کرسکتے ہیں :
اوّل: اصل حقیقت ماہِ صیام دوم : مقصد صیام سوم : نتائج صیام
اوّل : حقیقت ِماہِ صیام
سب سے پہلے یہ فرمایا کہ رمضان المبارک کے مقدس مہینے میں اقلیم رسالت اور کشورِ نبوت کے سب سے بڑے تاجدار محمد بن عبداللہ علیہ الصلوٰة والسلام پر نامہ خیرو برکت اور دستورِ ہدایت قرآنِ حکیم کا نزول ہوا اور یہ اس وقت ہوا جبکہ آپ غارِ حرا کے اندر انسانی آبادی سے دور، مادّی ضروریات سے کنارہ کش ہوکر کئی کئی روز بھوکے اور پیاسے رہ کر راتوں کو اُٹھ اُٹھ کر مشغولِ دعا تھے اور انسانوں کو گمراہی، باطل پرستی، سرکشی اور تمرد سے نکالنے کے لئے سربسجود رہتے تھے۔ پس رمضان المباک یا ماہِ صیام کی اصل حقیقت