کتاب: محدث شمارہ 254 - صفحہ 18
۴) بعض حضرات کے نزدیک بینک میں رقم رکھنا ہی صحیح نہیں ، گھر میں رکھیں تو رقم محفوظ نہیں ، حوالہ سود کا دیتے ہیں ۔ کیا کیا جائے ۔ (کرنل نعیم پوری، لاہور) جواب: ۱) سودی رقم کا مصرف یہ ہے کہ اگر کسی نے سودی پیسہ دینا ہے یا اس پر ظلم کی چٹی پڑی ہو تو یہ رقم وہاں صرف کردی جائے تاکہ حرام پیسہ حرام رستہ میں ہی جائے۔ ۲) استعمال شدہ رقم کو ادا کرنا ضروری ہے۔ ۳) اس کھاتہ میں سود لازماً بڑھتا رہے گا جسے کارندے کھاجائیں گے، لہٰذا ضروری ہے کہ سیونگ اکاؤنٹ کو تبدیل کرکے بامرمجبوری کرنٹ اکاؤنٹ میں رکھ لیں ، اس کھاتے میں سود نہیں لگتا اور سودی رقم کو سودی رستہ میں ادا کردیں ۔ ۴) کرنٹ اکاؤنٹ میں رکھوائیں اور سود سے مزید حفاظت کے لئے ’بنک لاکر‘ استعمال کریں ۔ سوال: مرحوم کی روح کو ایصالِ ثواب کے لئے اگر مرحوم کے گھر کے افراد وغیرہ عین برسی کے دن یا کسی اور دن ایک ہی مجلس میں ختم قرآن شریف کا اہتمام کرلیں تو اس امر کی شرعی حیثیت کیا ہے؟ جواب: اولاد جو بھی کارِخیر سرانجام دیتی ہے، ا س کا اجروثواب میت تک پہنچتا رہتا ہے۔ ایصالِ ثواب کے لئے باقاعدہ مخصوص اوقات میں مجالس کا اہتمام کرکے قرآنِ مجید ختم کرانا کتاب و سنت سے ثابت نہیں ، لہٰذا اس سے احتراز کرنا چاہئے۔ حدیث میں ہے”من أحدث فی أمرنا ھذا ما لیس فھو ردّ“ (بخاری شریف) ”جو دین میں اضافہ کرے، وہ مردود ہے۔‘‘ ہاں البتہ مرحوم کے لئے دعائے خیر بکثرت ہونی چاہئے جس کے لئے کوئی وقت مقرر نہیں ، ہر وقت ہوسکتی ہے، مخصوص دعا کے الفاظ یوں ہیں : ﴿رَبَّنَا اغْفِرْلَنَا وَلإِخْوَانِنَا الَّذِيْنَ سَبَقُوْنَا بِالإيْمَانِ وَلاَتَجْعَلْ فِیْ قُلُوْبِنَا غِلَّا لِلَّذِيْنَ اٰمَنُوْا رَبَّنَا إِنَّکَ رَء وْفٌ رَّحِيْمٌ﴾ ( الحشر:۱۰) ”اے ہمارے ربّ! ہمیں او رہمارے بھائیوں کو بخش دے ، جنہوں نے ایمان میں ہم سے سبقت کی اور جو ایمان لائے ،ہمارے دلوں میں ایسے لوگوں کے لئے کوئی کینہ نہ ہونے دے۔ اے ہمارے ربّ! بے شک تو شفقت کرنے والا ، رحم کرنے والا ہے۔“ سوال:میت پرپھول ڈالنے کی شرعی طور پر کیا حیثیت ہے؟ جواب: میت پر پھول ڈالنا کتاب و سنت اور خیر القرون کے عمل سے ثابت نہیں ، اس لئے اس فعل سے اجتناب ضروری ہے۔ یہ کفار کی رسم ہے جو اہل اسلام میں سرایت کرچکی ہے۔ اعاذ نااللّٰه منها