کتاب: محدث شمارہ 254 - صفحہ 16
اِقرأ بها يعنی بالفاتحة فيما جهر به الإمام إذا قرأ بفاتحة الکتاب وسکت سِرّا وإن لم يسکت اقرأ بها قبله ومعه وبعده لا تترکها علی حال
”جب امام جہری قرأت کرے تو اس کی خاموشی میں مقتدی سری قرأت کرے۔ اور اگر وہ خاموش نہ ہو تو اس سے پہلے اس کے ساتھ اور اس کے بعد قرأت کو کسی حال میں مت چھوڑ ۔“
پھر حضرت عبادہ رضی اللہ عنہ کی مشہور روایت میں ہے کہ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صبح کی نماز پڑھائی تو قرأت کرنا مشکل ہوگیا۔ سلام پھیرنے کے بعد آپ نے دریافت کیا: مجھے یوں محسوس ہوتا ہے کہ تم اپنے امام کی اقتدا میں قرأت کرتے ہو، ہم نے عرض کی: ہاں یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ نے فرمایا سوائے فاتحہ کے کچھ نہ پڑھو، جو فاتحہ نہیں پڑھتا اس کی نماز نہیں ۔“
اس حدیث میں امام کی قرأت کے وقت مقتدی کی قرأتِ فاتحہ کا جواز ہے، اگر سکتات میں قرأت کاتعین ہوتا تو آپ اس کی راہنمائی فرما دیتے۔ اس امر کی صراحت نہ کرنا جواز کی دلیل ہے۔ اصولِ فقہ کا مشہور قاعدہ ہے: تأخير البيان عن وقت الحاجة لايجوز
”ضرورت کے وقت وضاحت کو موٴخر کرنا جائز نہیں ۔“
سنن اابودا ؤد کی روایت میں اَلفاظ یوں ہیں
فلا تقرء وا بشيئ من القرآن إذا جهرتُ إلا بأم القرآن
”جب میں قرأتِ جہری کروں تو سواے اُمّ القرآن کے قرآن سے تم کچھ نہ پڑھو۔ “
یہ الفاظ اس بارے میں نص ہیں کہ امام کی جہری قرأت کے وقت مقتدی کے لئے فاتحہ پڑھنے کا جواز ہے۔ امام شوکانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
”شوافع کا فاتحہ کی قرأت کے بارے میں ا ختلاف ہے کہ آیا قرات فاتحہ امام کے سکتوں کے دوران ہوگی یا اس کی قرأت کے موقع پر؟ احادیث کے ظاہر سے معلوم ہوتا ہے کہ فاتحہ امام کی قرات کے وقت پڑھی جائے اورامام کے سکوت کے موقعہ پر اگر ممکن ہو تو پڑھنا اَحوط (زیادہ احتیاط)ہے کیونکہ ایسا کرنا پہلے قول والوں کے نزدیک بھی جائز ہے۔اس پر عمل کرنا اجماع پر عمل کرنے کے مترادف ہوگا لیکن یہ معمول بنا لینا کہ امام کے فاتحہ یا سورت کی تلاوت کے وقت ہی فاتحہ پڑھنے کی سعی کی جائے، ایسا کرنا کوئی مستند نہیں بلکہ سب طرح جائز اور سنت ہے۔ البتہ مقتدی کے لئے امام کی قرأتِ فاتحہ کے وقت فاتحہ پڑھنا زیادہ مناسب ہے۔“ ( ملخصاً فی نیل الاوطار: ۲/۲۳۴)
سوال: زید نے بکر سے کہا کہ اگر وہ زید کو دس لاکھ روپے دے تو وہ اس کاکاروبار کرکے ہرماہ اسے پندرہ ہزار روپے منافع دے گا جبکہ اصل رقم بھی محفوظ رہے گی۔ مزید یہ کہ بکرکاروبار میں کسی رقم کے نقصان کا ذمہ دار نہ ہوگا، اس کی شرعی حیثیت کیا ہے؟ (محمد شاہد، حجرہ شاہ مقیم، اوکاڑہ)