کتاب: محدث شمارہ 254 - صفحہ 15
اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک کنواری لڑکی نے سوال کیا کہ اس کے باپ نے اس کا نکاح زبردستی کردیا ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو اختیار دے دیا اورحکم دیا کہ باکرہ سے اجازت لی جائے اور ا س کی اجازت کے بغیر نکاح سے منع کردیا اور جس سے اجازت نہ لی گئی ہو، اس کو اختیار دے دیا۔ “
ان نصوص کی بنا پر اس لڑکی کو اختیار ہے کہ یہ نکاح ردّ کرسکتی ہے۔
سوال: اس حدیث کی تحقیق درکار ہے : عن ابن عباس رضی اللّٰه عنہما أن رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم نهي عن صبر ذی الروح وعن إخصاء البهائم نهيا شديدا
(مجمع الزوائد: ج۵، ص۲۶۵)
اگر یہ حدیث صحیح ہے تو پھر جانور کو خصی کرنا اور خصی جانور کی قربانی کرنا کیسا ہے؟
جواب:حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی اس حدیث کے بارے میں امام شوکانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : وأخرج البزار بإسناد صحیح من حدیث ابن عباس یعنی ”ابن عباس رضی اللہ عنہ کی حدیث کو بزار نے بسند صحیح بیان کیا ہے۔ (نیل الاوطار: ۸/۹۱) اور صاحب ِمجمع الزوائد نے کہا: رجالہ رجال الصحیح اس حدیث کے راوی صحیح کے راوی ہیں ۔ (۵/۲۶۵) یعنی ان راویوں میں صحیح کے راویوں جیسے اوصاف پائے جاتے ہیں ۔ علامہ شمس الحق رحمہ اللہ عظیم آبادی نے اپنے فتاویٰ میں اس مسئلہ پر خوب سیر حاصل بحث کی ہے جو لائق مطالعہ ہے۔ بحث کے آخر میں فرماتے ہیں :
”ان تمام باتوں کا خلاصہ یہ ہے کہ جن جانوروں کا گوشت نہیں کھایا جاتا، ان کا خصی کرنا جائز نہیں اورجن کا گوشت کھایا جاتا ہے، ان کا خصی کرناافضل ہے اور عزیمت کا یہی تقاضا ہے کہ ان کا خصی کرناجائز ہو۔‘‘ (صفحہ ۳۳۳)
سوال: مسعود احمد بی ایس سی ،امیر جماعت المسلمین (رجسٹرڈ) نے درج ذیل حدیث سے ثابت کیا ہے کہ سورۂ فاتحہ اس وقت پڑھی جائے جب امام خاموش ہو۔
”حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : کانوا يقرأون خلف رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم إذا أنصت فإذا قرأ لم يقرء وا وإذا أنصت قرء وا“
(بیہقی: جزء القراة / صلوٰة المسلمین)
اس کی سند کیسی ہے؟ اگر سند صحیح ہے تو سورۂ فاتحہ کس وقت پڑھی جائے گی؟ امام کے سکتوں میں یا مروّجہ طریقہ ہی صحیح ہے؟
جواب:اثر ہذا سند کے اعتبار سے اگرچہ قابل قبول ہے لیکن یہ اس بارے میں نص نہیں کہ دیگر مواقع پر فاتحہ کی قرأت نہیں ہوسکتی،اس کتاب کے صفحہ ۱۹ پر ہے: ابوہریرہ کے شاگرد نے کہا فکیف أصنع إذا جھر الإمام”جب امام جہری قرأت کرے تو مجھے کیا کرنا چاہئے؟“ جواب میں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اقرأ بها في نفسک”اپنے جی میں پڑھ لے۔“ پھربیہقی نے اپنی سند کے ساتھ مکحول سے نقل کیا ہے: