کتاب: محدث شمارہ 254 - صفحہ 13
رحمت کا مستحق ہوتا ہے، کیونکہ یہ شرف روزہ داروں کو ہی حاصل ہے کہ جب رمضان المبارک آتا ہے تو ان کے لئے رحمت ِخداوندی کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں اور جہنم کے دروازے بند کردیئے جاتے ہیں ، جیسا کہ اس صادق و مصدو ق نے فرمایا:
إذا دخل رمضان فتحت أبواب الجنة وفی رواية أبواب الرحمة وغلقت أبواب جهنم وسلسلت الشياطين (صحیح بخاری: ۱۸۹۹)
”جب رمضان شروع ہوتا ہے تو جنت کے دروازے اور دوسری روایت میں رحمت کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں اور جہنم کے دروازے بند کردیئے جاتے ہیں اور شیاطین کو جکڑ دیا جاتا ہے“
پس مبارک ہے وہ جو روزہ کو سپر بنا کر شیاطین کے حملوں سے اپنے کو بچاتا ہے۔ مبارک ہے وہ جس پر رحمت ِخداوندی کے دروازے کھل جاتے ہیں ۔ مبارک ہے وہ جو اِن ایام میں خدا کے لئے اپنے کھانے پینے اور جماع کو چھوڑتا ہے اور اس شرف سے مشرف ہوتا ہے جس کا اعلان اشرف الانبیا نے اپنی زبانِ حق سے فرمایا:
کل عمل ابن اٰدم يضاعف الحسنة بعشر أمثالها إلی سبع مأة ضعف قال اللّٰه تعالیٰ: إلا الصوم فإنه لی وأنا أجزی به يدع شهوته و طعامه من أجلی
”ابن آدم کے ہرنیک کام کا بدلہ دس سے سات سو نیکیوں تک دیا جاتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: مگر روزہ اس سے مستثنیٰ ہے،وہ میرے لئے ہے، میں اس کا بے حساب اجر دوں گا، کیونکہ روزہ دار میرے لئے اپنی شہوانی خواہشات اور کھانے پینے کو چھوڑتا ہے۔“ ( مسلم:کتاب الصیام، ۲۷۰۱)
( ہفت روزہ ’توحید ‘ امرتسر … ۱۳/فروری ۱۹۲۹ء جلد ۴/ شمارہ ۱۵، ۱۶،۱۷)