کتاب: محدث شمارہ 254 - صفحہ 12
”ليس الصيام من الاکل والشرب إنما الصيام من اللغو والرفث “(حاکم)
”روزہ کھانے پینے سے پرہیز کا نام نہیں بلکہ لغو اور عمل شر سے پرہیز کا نام ہے۔“
جو لوگ جھوٹ اور عمل بد کو روزہ کے لئے مضر نہیں خیال کرتے اور دن بھر روزہ کے ساتھ اس میں مصروف رہتے ہیں ، ان کو اپنی طرف سے کیا کہا جائے؛ اس مخبرصادق کا ارشاد پہنچائے دیتے ہیں جس کی کوئی تکذیب نہیں کرسکتا :
من لم يدع قول الزور والعمل به والجهل فليس لله حاجة أن يدع طعامه وشرابه
”جو روزہ کی حالت میں جھوٹ اور جہالت کے کاموں کو نہیں چھوڑتا تو خدا کو کوئی ضرورت نہیں کہ یہ روزہ دار بے کار اس کے لئے اپنا کھانا پینا چھوڑ دے۔“
(صحیح بخاری: ۶۰۵۸)
پس اچھی طرح سمجھ لینا چاہئے کہ روزہ کی حقیقت کیا ہے۔ روزہ ایک ملکوتی حالت کے ظہور کا نام ہے۔ صائم کا جسم انسان ہوتا ہے لیکن ا س کی روح فرشتوں کی زندگی بسر کرتی ہے جو نہ کھاتے ہیں ، نہ پیتے ہیں ۔ وہ تمام مادیاتِ عالم سے پاک اور ضروریاتِ دنیوی سے منزہ اور مصروفِ تسبیح و تحمید و تقدیس ہوتے ہیں ۔ اس لئے صائم بھی نہ کھاتا ہے، نہ پیتا ہے۔ وہ مادّیات سے پاک اور ضروریاتِ دنیوی سے منزہ رہنے کی، جہاں تک اس کی خلقت اور فطرت اجازت دیتی ہے، کوشش کرتا ہے۔ پس صائم مجسم نیکی ہوتا ہے، وہ کسی کی غیبت نہیں کرتا، وہ کسی کو برا نہیں کہتا، وہ کسی سے جہالت نہیں کرتا، وہ اس حکم کی تعمیل کرتا ہے :
’’وإذا کان يوم صوم أحدکم فلا يرفث ولا يصخب فإن سابَّه أحد أو قاتله فليقل: إنی امرؤ صائم“ (صحیح بخاری:۱۹۰۴)
”تم میں سے جب کسی کے روزے کا دن ہو تو نہ بدگوئی کرے، نہ شوروغل کرے۔ اگر اسے کوئی برُا کہے یا اس سے آمادہ ٴ جنگ ہو تو کہہ دے: میں روزہ سے ہوں ۔“
روزہ فی الحقیقت نفس کشی کے لئے بہترین حربہ ہے اور شیطانی حملوں کی مدافعت کے لئے بہترین سپر ہے۔ وہ دنیا میں بھی سپر ہے اور آخرت میں بھی سپر ہے، دنیا میں بغاوت نفس کے لئے اور آخرت میں جہنم کے حملوں کے لئے اور کیوں نہ ہو جبکہ روزہ خیر محض اور نیکی ٴخالص ہے اور روزہ کی جزا خود خدا دینے والا ہے
قال رسول اللّٰه صلی اللہ علیہ وسلم قال اللّٰه تعالیٰ: کل عمل ابن آدم له إلا الصيام فإنه لی، وأنا أجزی به والصيام جنة (صحیح بخاری:۱۹۰۴)
”حدیث ِقدسی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: انسان کا تمام عمل اس کے لئے ہے لیکن روزہ میرے لئے ہے، میں اس کی جزا دینے والا ہوں اور روزہ سپر ہے۔“
پس مبارک اور خوش قسمت ہے وہ جو اس سپر کو لے کر دنیا کے کارزارِ اعمال میں آتا ہے اور خدا کی