کتاب: محدث شمارہ 254 - صفحہ 11
جاسکتا کہ روزہ رکھا گیا اور اس فرض کی انجام دہی ہوگئی۔ کیونکہ انسانی اَعمال و اَشغال کا وجود فی الحقیقت ان کے نتائج و آثار کا وجود ہے۔ اگر نتائج و آثار ظہور پذیر نہ ہوئے تو پھر یہ نہ کہئے کہ ان اَعمال کا وجود تھا۔ اگر آپ دوڑتے چلے جارہے ہیں کہ راستہ ختم ہو اور منزل قریب ہو، لیکن آپ غلطی سے بھٹک کر دوسرے راستہ پر جا پڑتے ہیں ، جس سے آپ کی مسافت لمبی اور منزل دور تر ہوتی جاتی ہے، تو آپ کی سعی لا حاصل اور ساری تگ و دو عبث ہوتی ہے اور کوئی نہیں کہہ سکتا کہ آپ نے مسافت طے کرلی اور منزل پر پہنچ گئے۔ علیٰ ہذا القیاس اگر روزہ دار روزہ رکھتا ہے، کھانے پینے اور جماع سے پرہیز کرتا ہے، لیکن روزہ کے نتائج یعنی اِتقا، تکبیروتقدیس اور شکر و حمد الٰہی اس کے اندر نمایاں نہیں ہوتے تو اس کو روزہ دار نہیں کہاجاسکتا۔ ہم یہ کہیں گے کہ وہ فاقہ کش ہے، وہ پیاسا ہے، لیکن افسوس کہ اس کی گرسنگی(بھوک) اور تشنگی کی حیثیت اس پھول سے زیادہ کچھ نہیں جس میں رنگ وبو نہیں ۔ یقینا اِس روزہ دار کی مثال ایک بے جوہر آئینہ اور بے روح جسم کی ہے، اور ہر شخص سمجھتا ہے کہ ایک جسم بے روح، ایک آئینہ بے جوہر، اور ایک بے رنگ و بو گل ایسی چیزیں ہیں جن کی کوئی قدروقیمت نہیں ، اسی حقیقت ِکبریٰ کی طرف نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اشارہ کیا ہے : رُبّ صائم ليس له من صيام إلا الجوع و ربّ قائم ليس له من قيام إلا السهر (ابن ماجہ) ”کتنے روزہ دار ہیں جن کو روزہ سے بجز بھوک کچھ حاصل نہیں اور کتنے رات کا قیام کرنے والے ہیں جن کو نماز سے جاگنے کے سوا کچھ فائدہ نہیں ۔“ یہ کون بدقسمت لوگ ہیں ؟ یہ وہ لوگ ہیں جن کے پیٹ نے روزہ رکھا لیکن دل نے روزہ نہیں رکھا، ان کی زبان پیاسی تھی لیکن دل پیاسا نہ تھا، پس یہ لوگ کیونکر حوضِ کوثر سے اس دن اپنی پیاس بجھانے کی توقع رکھتے ہیں جس دن ہر ایک کی زبان پر العطش العطش ہوگا۔ آج روزہ داروں کی کتنی محفلیں ہیں کہ ان میں غیبت کا مشغلہ نہیں اور وہ سمجھتے ہیں کہ اس گناہ کی آلودگی اور ارتکاب سے روزہ نہیں ٹوٹتا، حالانکہ وہ اپنا روزہ توڑ چکے ہیں ، لیکن وہ نہیں سمجھتے کہ وہ روزہ توڑ رہے ہیں : الصائم فی عباده من حين يصبح إلی أن يمسی ما لم يغتب فإذا اغتاب خرق صومه (دیلمی) ”روزہ دار صبح سے شام تک عبادتِ خدا میں ہے، جب تک کسی کی غیبت نہ کرے اور جب وہ کسی کی برائی کرتا ہے تو اپنے روزہ کو پھاڑ ڈالتا ہے۔“ وہ سمجھتے ہیں کہ نفس کی اطاعت اور ہوا و ہوس کی بندگی اور عمل شر، منافی ٴروزہ نہیں ، لیکن ان کو سچا سمجھا جائے یا اس ہادیٴ برحق کو جس نے فرمایا: